كِتَابُ النِّكَاحِ کتاب: نکاح کے بیان میں 5. بَابُ الْمَقَامِ عِنْدَ الْبِكْرِ وَالْأَيِّمِ ثیبہ اور باکرہ کے پاس رہنے کا بیان
حضرت ابوبکر بن عبدالرحمٰن سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب سیدہ اُم سلمہ رضی اللہ عنہا سے نکاح کیا اور صبح ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں ایسا کام نہ کروں گا جس کے سبب سے تو اپنے لوگوں میں ذلیل ہو، اگر تجھ کو منظور ہے تو سات دن تک تیرے پاس رہوں گا، پھر سات سات دن ہر ایک بی بی کے پاس رہوں گا، اور اگر تو چاہے تو تین دن تیرے پاس رہوں اور ایک ایک دن سب کے پاس رہ کر آؤں۔“ سیدہ اُم سلمہ رضی اللہ عنہا نے کہا: تین دن رہیے۔
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 1460، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2122، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1917، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 776، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 14805، والدارقطني فى «سننه» برقم: 3732، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 10645، 10646، والطحاوي فى «شرح معاني الآثار» برقم: 4332، 4333، والطبراني فى «الكبير» 591، فواد عبدالباقي نمبر: 28 - كِتَابُ النِّكَاحِ-ح: 14»
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے تھے کہ باکرہ عورت کے سات دن ہیں اور ثیبہ کے تین دن۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 5213، 5214، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1461، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4208، 4209، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2124، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1139، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2255، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1916، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 778، 779، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 14810، فواد عبدالباقي نمبر: 28 - كِتَابُ النِّكَاحِ-ح: 15»
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: ہمارے نزدیک یہی حکم ہے۔ کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: جس عورت سے اس نے نکاح کیا اگر اس کے سوا اور بھی اس کی کئی عورتیں ہوں تو بعد ان دنوں کے پھر سب کے پاس برابر رہا کرے، مگر یہ دن نئی عورت کے حساب میں مجرانہ ہوں گے، اس لیے کہ یہ نئی عورت کا حق ہے۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 28 - كِتَابُ النِّكَاحِ-ح: 15»
|