حدثني يحيى، عن مالك، عن ابن شهاب ، عن سعيد بن المسيب ، انه قال: " المحصنات من النساء هن اولات الازواج، ويرجع ذلك إلى ان الله حرم الزنا" حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، أَنَّهُ قَالَ: " الْمُحْصَنَاتُ مِنَ النِّسَاءِ هُنَّ أُولَاتُ الْأَزْوَاجِ، وَيَرْجِعُ ذَلِكَ إِلَى أَنَّ اللَّهَ حَرَّمَ الزِّنَا"
سعید بن مسیّب نے کہا کہ «محصنات» سے وہ عورتیں مراد ہیں جو خاوند والیاں ہیں، مطلب اس کا یہ ہے کہ اللہ نے زنا کو حرام کیا۔
قال مالك: وكل من ادركت كان يقول ذلك، تحصن الامة الحر إذا نكحها فمسها فقد احصنته. قَالَ مَالِك: وَكُلُّ مَنْ أَدْرَكْتُ كَانَ يَقُولُ ذَلِكَ، تُحْصِنُ الْأَمَةُ الْحُرَّ إِذَا نَكَحَهَا فَمَسَّهَا فَقَدْ أَحْصَنَتْهُ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: میں نے جن لوگوں کو پایا یہی کہتے پایا کہ لونڈی سے آزاد شخص جب نکاح کرے پھر اس سے جماع کرے تو وہ شخص محصن ہو جائے گا۔
قال مالك: يحصن العبد الحرة إذا مسها بنكاح، ولا تحصن الحرة العبد إلا ان يعتق، وهو زوجها، فيمسها بعد عتقه، فإن فارقها قبل ان يعتق، فليس بمحصن حتى يتزوج بعد عتقه، ويمس امراته. قَالَ مَالِك: يُحْصِنُ الْعَبْدُ الْحُرَّةَ إِذَا مَسَّهَا بِنِكَاحٍ، وَلَا تُحْصِنُ الْحُرَّةُ الْعَبْدَ إِلَّا أَنْ يَعْتِقَ، وَهُوَ زَوْجُهَا، فَيَمَسَّهَا بَعْدَ عِتْقِهِ، فَإِنْ فَارَقَهَا قَبْلَ أَنْ يَعْتِقَ، فَلَيْسَ بِمُحْصَنٍ حَتَّى يَتَزَوَّجَ بَعْدَ عِتْقِهِ، وَيَمَسَّ امْرَأَتَهُ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: غلام اگر آزاد عورت سے نکاح کر کے صحبت کرے تو وہ محصن نہ ہوگا مگر عورت محصن ہو جائے گی، البتہ اگر غلام آزاد ہو جائے اور بعد آزادی کے اس سے جماع کرے تو غلام محصن ہو جائے گا، اور جو قبل آزادی کے وہ غلام اس عورت کو چھوڑ دے تو محصن نہ ہوگا کہ جب تک بعد آزادی کے پھر نکاح کر کے جماع نہ کرے۔
قال مالك: والامة إذا كانت تحت الحر ثم فارقها قبل ان تعتق، فإنه لا يحصنها نكاحه إياها، وهي امة حتى تنكح بعد عتقها، ويصيبها زوجها، فذلك إحصانها، والامة إذا كانت تحت الحر فتعتق وهي تحته، قبل ان يفارقها، فإنه يحصنها إذا عتقت وهي عنده، إذا هو اصابها بعد ان تعتق قَالَ مَالِك: وَالْأَمَةُ إِذَا كَانَتْ تَحْتَ الْحُرِّ ثُمَّ فَارَقَهَا قَبْلَ أَنْ تَعْتِقَ، فَإِنَّهُ لَا يُحْصِنُهَا نِكَاحُهُ إِيَّاهَا، وَهِيَ أَمَةٌ حَتَّى تُنْكَحَ بَعْدَ عِتْقِهَا، وَيُصِيبَهَا زَوْجُهَا، فَذَلِكَ إِحْصَانُهَا، وَالْأَمَةُ إِذَا كَانَتْ تَحْتَ الْحُرِّ فَتَعْتِقُ وَهِيَ تَحْتَهُ، قَبْلَ أَنْ يُفَارِقَهَا، فَإِنَّهُ يُحْصِنُهَا إِذَا عَتَقَتْ وَهِيَ عِنْدَهُ، إِذَا هُوَ أَصَابَهَا بَعْدَ أَنْ تَعْتِقَ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: لونڈی اگر آزاد شخص کے نکاح میں ہو، پھر خاوند اس کو چھوڑ دے قبل آزادی کے، تو وہ محصنہ نہ ہوگی جب تک بعد آزادی کے نکاح نہ کرے اور صحبت نہ کرائے۔
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: لونڈی اگر آزاد شخص کے نکاح میں ہو اور آزاد ہو جائے اسی کے نکاح میں تو وہ محصنہ ہو جائے گی، بشرطیکہ خاوند اس کا بعد آزادی کے اس سے جماع کرے۔ کہا مالک رحمہ اللہ نے: اگر آزاد عورت سے نصرانی یا یہودی یا مسلمان مرد نکاح کر کے صحبت کرے تو محصن ہو جائے گا۔