موطا امام مالك رواية يحييٰ کل احادیث 1852 :حدیث نمبر
موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ النِّكَاحِ
کتاب: نکاح کے بیان میں
13. بَابُ مَا جَاءَ فِي الرَّجُلِ يَمْلِكُ امْرَأَتَهُ، وَقَدْ كَانَتْ تَحْتَهُ فَفَارَقَهَا
تین طلاق کے بعد لونڈی کے خرید لینے کا بیان
حدیث نمبر: 1103
Save to word اعراب
حدثني حدثني يحيى، عن مالك، عن ابن شهاب ، عن ابي عبد الرحمن ، عن زيد بن ثابت ، انه كان يقول في الرجل يطلق الامة ثلاثا، ثم يشتريها: " إنها لا تحل له حتى تنكح زوجا غيره" حَدَّثَنِي حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ ، أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ فِي الرَّجُلِ يُطَلِّقُ الْأَمَةَ ثَلَاثًا، ثُمَّ يَشْتَرِيهَا: " إِنَّهَا لَا تَحِلُّ لَهُ حَتَّى تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ"
سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کہتے تھے: جو شخص لونڈی کو تین طلاقیں دے کر خرید لے تو صحبت کرنا درست نہیں جب تک دوسرے شخص سے نکاح نہ کر لے۔

تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 15204، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 1486، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 12991، 12992، 12993، 12994، 12995، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 16123، 16383، فواد عبدالباقي نمبر: 28 - كِتَابُ النِّكَاحِ-ح: 30»
حدیث نمبر: 1104
Save to word اعراب
وحدثني، عن مالك، انه بلغه، ان سعيد بن المسيب، وسليمان بن يسار، سئلا عن رجل زوج عبدا له جارية، فطلقها العبد البتة، ثم وهبها سيدها له، هل تحل له بملك اليمين؟ فقالا: " لا تحل له حتى تنكح زوجا غيره" وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِكٍ، أَنَّهُ بَلَغَهُ، أَنَّ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ، وَسُلَيْمَانَ بْنَ يَسَارٍ، سُئِلَا عَنْ رَجُلٍ زَوَّجَ عَبْدًا لَهُ جَارِيَةً، فَطَلَّقَهَا الْعَبْدُ الْبَتَّةَ، ثُمَّ وَهَبَهَا سَيِّدُهَا لَهُ، هَلْ تَحِلُّ لَهُ بِمِلْكِ الْيَمِينِ؟ فَقَالَا: " لَا تَحِلُّ لَهُ حَتَّى تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ"
سعید بن مسیّب اور سلیمان بن یسار سے سوال ہوا کہ ایک شخص نے اپنے غلام کا اپنی لونڈی سے نکاح کر دیا، پھر غلام نے لونڈی کو دو طلاق دی اس کے بعد اس کے مولیٰ نے وہ لونڈی غلام کو ہبہ کر دی، اب وہ لونڈی غلام کو درست ہے یا نہیں؟ ان دونوں نے جواب دیا: درست نہیں یہاں تک کہ کسی اور سے نکاح نہ کرلے۔
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: میں نے ابن شہاب سے پوچھا: ایک شخص کے نکاح میں ایک لونڈی تھی، اس نے ایک طلاق دی پھر اس کو خرید لیا، تو وہ لونڈی حلال ہو جائے گی؟ جواب دیا: ملک یمین کی وجہ سے دو طلاق کا بھی یہی حکم ہے۔ اگر تین طلاق دے چکا تھا تو حلال نہ ہوگی جب تک دوسرے شخص سے نکاح نہ کرے۔
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: ایک شخص نکاح کرے ایک لونڈی سے، پھر اس سے بچہ پیدا ہوا، اس کے بعد لونڈی کو خرید کر لے تو وہ لونڈی پہلے بچے کی وجہ سے اس کی اُم ولد نہ ہوگی، البتہ اگر خریدنے کے بعد دوسرا بچہ مالک سے پیدا ہوا تو اُم ولد ہو جائے گی، اور جس نے اس لونڈی کو خریدا حمل کی حالت میں وہ حمل خریدنے والے کا تھا پھر اس کے پاس آ کر جنے تو اُم ولد ہو جائے گی۔

تخریج الحدیث: «مقطوع ضعيف، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 15205، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 16310، فواد عبدالباقي نمبر: 28 - كِتَابُ النِّكَاحِ-ح: 31»

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.