كِتَابُ النِّكَاحِ کتاب: نکاح کے بیان میں 12. بَابُ نِكَاحِ الْأَمَةِ عَلَى الْحُرَّةِ آزاد عورت کے ہوتے ہوئے لونڈی سے نکاح کرنے کا بیان
امام مالک رحمہ اللہ کو پہنچا کہ سیدنا عبداللہ بن عباس اور سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم سے سوال ہوا کہ ایک شخص کے نکاح میں آزاد عورت موجود ہو پھر وہ لونڈی سے نکاح کرنا چاہے؟ جواب دیا ان دونوں نے کہ مکروہ ہے۔
تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 14005، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 4181، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 13085، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 16052، فواد عبدالباقي نمبر: 28 - كِتَابُ النِّكَاحِ-ح: 28»
سعید بن مسیّب کہتے تھے کہ آزاد عورت کے ہوتے ہوئے لونڈی سے نکاح نہ کیا جائے گا مگر جب آزاد عورت راضی ہو جائے، تو دو دن خاوند اس کے پاس رہے گا اور ایک دن لونڈی کے پاس۔
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه البيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 4182، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 13091 وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 16071، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 722، فواد عبدالباقي نمبر: 28 - كِتَابُ النِّكَاحِ-ح: 29»
امام مالک نے رحمہ اللہ نے فرمایا: آزاد شخص کو جب آزاد عورت سے نکاح کرنے کی قدرت ہو تو لونڈی سے نکاح نہ کرے۔ اور اگر آزاد عورت سے نکاح کرنے کی قدرت نہ ہو تو بھی لونڈی سے نکاح نہ کرے مگر اس حالت میں کہ زنا کا خوف ہو، کیونکہ اللہ جل جلالہُ نے فرمایا: ”جو شخص تم میں سے قدرت نہ رکھے آزاد مسلمان عورتوں سے نکاح کرنے کی تو مسلمان لونڈیوں سے نکاح کر لے۔“ اور فرمایا: ”یہ اس شخص کے واسطے ہے جو تم میں سے گناہ اور تکلیف کا خوف کرے۔“ امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: گناہ اور تکلیف سے مراد زنا ہے۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 28 - كِتَابُ النِّكَاحِ-ح: 29»
|