وحدثني، عن وحدثني، عن مالك، عن ابن شهاب ، عن قبيصة بن ذؤيب : ان رجلا سال عثمان بن عفان عن الاختين من ملك اليمين، هل يجمع بينهما؟ فقال عثمان : " احلتهما آية، وحرمتهما آية، فاما انا فلا احب ان اصنع ذلك"، قال: فخرج من عنده، فلقي رجلا من اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم، فساله عن ذلك، فقال:" لو كان لي من الامر شيء، ثم وجدت احدا فعل ذلك، لجعلته نكالا" . قال ابن شهاب: اراه علي بن ابي طالب وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ ذُؤَيْبٍ : أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ عَنِ الْأُخْتَيْنِ مِنْ مِلْكِ الْيَمِينِ، هَلْ يُجْمَعُ بَيْنَهُمَا؟ فَقَالَ عُثْمَانُ : " أَحَلَّتْهُمَا آيَةٌ، وَحَرَّمَتْهُمَا آيَةٌ، فَأَمَّا أَنَا فَلَا أُحِبُّ أَنْ أَصْنَعَ ذَلِكَ"، قَالَ: فَخَرَجَ مِنْ عِنْدِهِ، فَلَقِيَ رَجُلًا مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَأَلَهُ عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَ:" لَوْ كَانَ لِي مِنَ الْأَمْرِ شَيْءٌ، ثُمَّ وَجَدْتُ أَحَدًا فَعَلَ ذَلِكَ، لَجَعَلْتُهُ نَكَالًا" . قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: أُرَاهُ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ
حضرت قبیصہ بن ذؤیب سے روایت ہے کہ ایک شخص نے سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ دو بہنوں کو ملک یمین سے رکھنا درست ہے یا نہیں؟ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ ایک آیت کی رو سے درست ہے اور دوسری آیت کی رو سے درست نہیں ہے، مگر میں اس کو پسند نہیں کرتا۔ پھر وہ شخص چلا گیا اور ایک اور صحابی سے ملا، ان سے بھی یہی مسئلہ پوچھا، انہوں نے کہا: اگر میں حاکم ہوتا اور کسی کو ایسا کرتے دیکھتا تو سخت سزا دیتا۔ ابن شہاب نے کہا: میں سمجھتا ہوں وہ صحابی سیدنا علی رضی اللہ عنہ تھے۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 13930، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 12728، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 16251، فواد عبدالباقي نمبر: 28 - كِتَابُ النِّكَاحِ-ح: 34»