كِتَابُ قَصْرِ الصَّلَاةِ فِي السَّفَرِ کتاب: سفر میں قصر نماز کے بیان میں 8. بَابُ صَلَاةِ الضُّحَىٰ چاشت کی نماز کا بیان (جس کو اشراق کی نماز بھی کہتے ہیں، وقت اس کا آفتاب کے بلند ہونے سے دوپہر تک ہے)
سیدہ اُم ہانی رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جس سال مکہ فتح ہوا آٹھ رکعتیں چاشت کی پڑھیں، اور ایک کپڑا اوڑھ کر۔
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 280، 357، 1103، 1176، 3171، 4292، 6158، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 336،، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 237، 1233، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 1187، 1188، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 5246، 6962، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 226، 414، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 224، 486، 487، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1290، 1291، 2763، والترمذي فى «جامعه» برقم: 474، 1579 (م)، 2734، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1493، 1494، 2544، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 465، 614، 1323، 1379، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 18، 19، 20،وأحمد فى «مسنده» برقم: 27528، والحميدي فى «مسنده» برقم: 333، 334، 335، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 4857، 4861، والطبراني فى "الكبير"، 1018، والترمذي في «الشمائل» برقم: 290، شركة الحروف نمبر: 329، فواد عبدالباقي نمبر: 9 - كِتَابُ قَصْرِ الصَّلَاةِ فِي السَّفَرِ-ح: 27»
سیدہ اُم ہانی رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ میں گئی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جس سال فتح ہوا مکہ، تو پایا میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو غسل کرتے ہوئے، اور سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا بیٹی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی چھپائے ہوئے تھیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک کپڑے سے۔ کہا سیدہ اُم ہانی رضی اللہ عنہا نے: سلام کیا میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تو پوچھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے: ”کون ہے؟“ میں نے کہا: اُم ہانی بیٹی ابوطالب کی۔ تب فرمایا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے: ”خوشی ہو اُم ہانی کو۔“ پھر جب فارغ ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم غسل سے، کھڑے ہو کر آٹھ رکعتیں پڑھیں ایک کپڑا پہن کر، جب نماز سے فارغ ہوئے تو میں نے کہا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میرے بھائی سیدنا علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں مار ڈالوں گا اس شخص کو جس کو تو نے پناہ دی ہے، وہ شخص فلان بیٹا ہبیرہ کا ہے۔ پس فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے: ”ہم نے پناہ دی اس شخص کو جس کو تو نے پناہ دی اے اُم ہانی!“ کہا سیدہ اُم ہانی رضی اللہ عنہا نے: اس وقت چاشت کا وقت تھا۔
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 280، 357، 1103، 1176، 3171، 4292، 6158، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 336،، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 237، 1233، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 1187، 1188، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 5246، 6962، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 226، 414، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 224، 486، 487، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1290، 1291، 2763، والترمذي فى «جامعه» برقم: 474، 1579 (م)، 2734، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1493، 1494، 2544، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 465، 614، 1323، 1379، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 18، 19، 20،وأحمد فى «مسنده» برقم: 27528، والحميدي فى «مسنده» برقم: 333، 334، 335، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 4857، 4861، والطبراني فى "الكبير"، 1018، والترمذي في «الشمائل» برقم: 290، شركة الحروف نمبر: 330، فواد عبدالباقي نمبر: 9 - كِتَابُ قَصْرِ الصَّلَاةِ فِي السَّفَرِ-ح: 28»
اُم المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: نہیں دیکھا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز چاشت کی پڑھتے ہوئے کبھی مگر میں پڑھتی ہوں اس کو، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا قاعدہ تھا کہ ایک بات کو درست رکھتے تھے مگر اس کو نہیں کرتے تھے اس خوف سے کہ لوگ بھی اس کو کرنے لگیں اور وہ فرض ہو جائے۔
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1128، 1177، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 718، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 1230، 2104، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 312، 313، 2532،والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 2186، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 482، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1293، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1496، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 4989، 4991، وأحمد فى «مسنده» برقم: 24659، 24690، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 4867، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 7863، 7864، شركة الحروف نمبر: 331، فواد عبدالباقي نمبر: 9 - كِتَابُ قَصْرِ الصَّلَاةِ فِي السَّفَرِ-ح: 29»
اُم المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نماز ضحیٰ کی آٹھ رکعتیں پڑھا کرتیں، پھر کہتیں: اگر میری ماں اور باپ جی اٹھیں تو بھی میں ان رکعتوں کو نہ چھوڑوں۔
تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، أخرجه النسائي فى «الكبریٰ» برقم: 484، 485، وأحمد فى «مسنده» برقم: 25718، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 4612، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 4866، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 7897
شیخ سلیم ہلالی فرماتے ہیں کہ اس کی سند انقطاع کی وجہ سے ضیعف ہے کیونکہ زید بن اسم کا ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے سماع ثابت نہیں ہے۔، شركة الحروف نمبر: 332، فواد عبدالباقي نمبر: 9 - كِتَابُ قَصْرِ الصَّلَاةِ فِي السَّفَرِ-ح: 30» |