موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ قَصْرِ الصَّلَاةِ فِي السَّفَرِ
کتاب: سفر میں قصر نماز کے بیان میں
8. بَابُ صَلَاةِ الضُّحَىٰ
چاشت کی نماز کا بیان (جس کو اشراق کی نماز بھی کہتے ہیں، وقت اس کا آفتاب کے بلند ہونے سے دوپہر تک ہے)
حدیث نمبر: 358
وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهَا قَالَتْ:" مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي سُبْحَةَ الضُّحَى قَطُّ، وَإِنِّي لَأَسْتَحِبُّهَا وَإِنْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيَدَعُ الْعَمَلَ وَهُوَ يُحِبُّ أَنْ يَعْمَلَهُ، خَشْيَةَ أَنْ يَعْمَلَ بِهِ النَّاسُ فَيُفْرَضَ عَلَيْهِمْ"
اُم المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: نہیں دیکھا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز چاشت کی پڑھتے ہوئے کبھی مگر میں پڑھتی ہوں اس کو، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا قاعدہ تھا کہ ایک بات کو درست رکھتے تھے مگر اس کو نہیں کرتے تھے اس خوف سے کہ لوگ بھی اس کو کرنے لگیں اور وہ فرض ہو جائے۔
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1128، 1177، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 718، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 1230، 2104، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 312، 313، 2532،والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 2186، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 482، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1293، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1496، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 4989، 4991، وأحمد فى «مسنده» برقم: 24659، 24690، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 4867، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 7863، 7864، شركة الحروف نمبر: 331، فواد عبدالباقي نمبر: 9 - كِتَابُ قَصْرِ الصَّلَاةِ فِي السَّفَرِ-ح: 29»