وحدثني، عن وحدثني، عن مالك، عن زيد بن اسلم ، عن عائشة ، انها كانت تصلي الضحى ثماني ركعات، ثم تقول: " لو نشر لي ابواي ما تركتهن" وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّهَا كَانَتْ تُصَلِّي الضُّحَى ثَمَانِيَ رَكَعَاتٍ، ثُمَّ تَقُولُ: " لَوْ نُشِرَ لِي أَبَوَايَ مَا تَرَكْتُهُنَّ"
اُم المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نماز ضحیٰ کی آٹھ رکعتیں پڑھا کرتیں، پھر کہتیں: اگر میری ماں اور باپ جی اٹھیں تو بھی میں ان رکعتوں کو نہ چھوڑوں۔
تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، أخرجه النسائي فى «الكبریٰ» برقم: 484، 485، وأحمد فى «مسنده» برقم: 25718، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 4612، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 4866، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 7897 شیخ سلیم ہلالی فرماتے ہیں کہ اس کی سند انقطاع کی وجہ سے ضیعف ہے کیونکہ زید بن اسم کا ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے سماع ثابت نہیں ہے۔، شركة الحروف نمبر: 332، فواد عبدالباقي نمبر: 9 - كِتَابُ قَصْرِ الصَّلَاةِ فِي السَّفَرِ-ح: 30»