مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق
كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق
حضرت ابراہیم علیہ السلام کا واقعہ
حدیث نمبر: 5704
Save to word اعراب
وعنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لم يكذب إبراهيم إلا في ثلاث كذبات: ثنتين منهن في ذات الله قوله (إني سقيم) وقوله (بل فعله كبيرهم هذا) وقال: بينا هو ذات يوم وسارة إذ اتى على جبار من الجبابرة فقيل له: إن ههنا رجلا معه امراة من احسن الناس فارسل إليه فساله عنها: من هذه؟ قال: اختي فاتى سارة فقال لها: إن هذا الجبار إن يعلم انك امراتي يغلبني عليك فإن سالك فاخبريه انك اختي فإنك اختي في الإسلام ليس على وجه الارض مؤمن غيري وغيرك فارسل إليها فاتي بها قام إبراهيم يصلي فلما دخلت عليه ذهب يتناولها بيده. فاخذ-ويروى فغط-حتى ركض برجله فقال: ادعي الله لي ولا اضرك فدعت الله فاطلق ثم تناولها الثانية فاخذ مثلها او اشد فقال: ادعي الله لي ولا اضرك فدعت الله فاطلق فدعا بعض حجبته فقال: إنك لم تاتني بإنسان إنما اتيتني بشيطان فاخدمها هاجر فاتته وهو قائم يصلي فاوما بيده مهيم؟ قالت: رد الله كيد الكافر في نحره واخدم هاجر قال ابو هريرة: تلك امكم يا بني ماء السماء. متفق عليه وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَمْ يَكْذِبْ إِبْرَاهِيمُ إِلَّا فِي ثَلَاثَ كَذَبَاتٍ: ثِنْتَيْنِ مِنْهُنَّ فِي ذَاتِ اللَّهِ قولُه (إِني سَقيمٌ) وقولُه (بلْ فعلَه كبيرُهم هَذَا) وَقَالَ: بَيْنَا هُوَ ذَاتَ يَوْمٍ وَسَارَةُ إِذْ أَتَى عَلَى جَبَّارٍ مِنَ الْجَبَابِرَةِ فَقِيلَ لَهُ: إِن هَهُنَا رَجُلًا مَعَهُ امْرَأَةٌ مِنْ أَحْسَنِ النَّاسِ فَأَرْسَلَ إِلَيْهِ فَسَأَلَهُ عَنْهَا: مَنْ هَذِهِ؟ قَالَ: أُخْتِي فَأَتَى سَارَةَ فَقَالَ لَهَا: إِنَّ هَذَا الْجَبَّارَ إِنْ يَعْلَمْ أَنَّكِ امْرَأَتِي يَغْلِبُنِي عَلَيْكِ فَإِنْ سألكِ فأخبِريهِ أنَّكِ أُختي فإِنكِ أُخْتِي فِي الْإِسْلَامِ لَيْسَ عَلَى وَجْهِ الْأَرْضِ مُؤْمِنٌ غَيْرِي وَغَيْرُكِ فَأَرْسَلَ إِلَيْهَا فَأُتِيَ بِهَا قَامَ إِبْرَاهِيمُ يُصَلِّي فَلَمَّا دَخَلَتْ عَلَيْهِ ذَهَبَ يَتَنَاوَلُهَا بِيَدِهِ. فَأُخِذَ-وَيُرْوَى فَغُطَّ-حَتَّى رَكَضَ بِرِجْلِهِ فَقَالَ: ادْعِي اللَّهَ لِي وَلَا أَضُرُّكِ فَدَعَتِ اللَّهَ فَأُطْلِقَ ثُمَّ تَنَاوَلَهَا الثَّانِيَةَ فَأُخِذَ مِثْلَهَا أَوْ أَشَدُّ فَقَالَ: ادْعِي اللَّهَ لِي وَلَا أَضُرُّكِ فَدَعَتِ اللَّهَ فَأُطْلِقَ فَدَعَا بَعْضَ حجَبتِه فَقَالَ: إِنَّكَ لم تأتِني بِإِنْسَانٍ إِنَّمَا أَتَيْتَنِي بِشَيْطَانٍ فَأَخْدَمَهَا هَاجَرَ فَأَتَتْهُ وَهُوَ قائمٌ يُصلي فأوْمأَ بيدِه مَهْيَمْ؟ قَالَتْ: رَدَّ اللَّهُ كَيْدَ الْكَافِرِ فِي نَحْرِهِ وَأَخْدَمَ هَاجَرَ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: تِلْكَ أُمُّكُمْ يَا بَنِي مَاءِ السَّمَاءِ. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ابراہیم ؑ نے صرف تین جھوٹ بولے، اس میں سے دو اللہ کی خاطر تھے، انہوں نے کہا: میں بیمار ہوں۔ اور یہ کہنا: بلکہ یہ ان کے بڑے نے کیا ہے۔ اور آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ایک روز وہ (ابراہیم ؑ) اور (ان کی اہلیہ) سارہ ایک ظالم بادشاہ کی سلطنت سے گزر رہے تھے تو اس (بادشاہ) کو بتایا گیا کہ یہاں ایک آدمی ہے اور اس کے ساتھ ایک انتہائی خوبصورت عورت ہے، اس (بادشاہ) نے ابراہیم ؑ کو بلا بھیجا اور ان سے سارہ کے متعلق پوچھا کہ یہ کون ہے؟ انہوں نے کہا: میری بہن ہے، پھر ابراہیم ؑ سارہ کے پاس آئے اور انہیں بتایا کہ ظالم بادشاہ ہے اگر اسے پتہ چل جائے کہ تو میری اہلیہ ہے تو وہ تیرے بارے میں مجھ پر غالب آ جائے گا، اگر وہ تجھ سے پوچھے تو یہی کہنا کہ تو میری بہن ہے، کیونکہ تو میری اسلامی بہن ہے، روئے زمین پر میرے اور تیرے سوا کوئی اور مومن نہیں، اس (بادشاہ) نے سارہ رضی اللہ عنہ کو بلا بھیجا، انہیں لایا گیا تو ابراہیم ؑ نماز پڑھنے لگے جب وہ ان کے پاس گئیں اور اس نے دست درازی کی کوشش کی تو اسے پکڑ لیا گیا۔ اور اس طرح بھی مروی ہے کہ اس کا گلا گھونٹ دیا گیا حتی کہ اس نے زمین پر اپنا پاؤں مارا اور کہا: اللہ سے میرے لیے دعا کرو میں تمہیں نقصان نہیں پہنچاؤں گا، انہوں نے اللہ سے دعا کی تو اسے چھوڑ دیا گیا، اس نے دوسری مرتبہ دست درازی کی کوشش کی تو اسے اسی طرح یا اس سے بھی سختی کے ساتھ پکڑ لیا گیا، اس نے کہا: اللہ سے میرے لیے دعا کرو، میں تمہیں نقصان نہیں پہنچاؤں گا، انہوں نے اللہ سے دعا کی تو اسے چھوڑ دیا گیا، اس نے اپنے کسی دربان کو بلایا اور کہا: تو نے میرے پاس کسی انسان کو نہیں بلکہ کسی شیطان کو بھیجا ہے، اس نے سارہ کی خدمت کے لیے انہیں ہاجر عطا کی، وہ ابراہیم ؑ کے پاس آئیں تو وہ کھڑے نماز ادا کر رہے تھے، انہوں نے اپنے ہاتھ کے اشارے سے پوچھا: کیا ہوا؟ انہوں نے بتایا: اللہ نے کافر کی تدبیر کو اسی پر الٹ دیا ہے، اور اس نے خدمت کے لیے ہاجر دی ہے۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اہل عرب (بارش پر گزارہ کرنے والو) یہ ہاجر تمہاری والدہ ہیں۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (2213، 3358) و مسلم (154/ 2371)»

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.