وعن ابي ذر قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إني لاعلم آخر اهل الجنة دخولا الجنة وآخر اهل النار خروجا منها رجل يؤتى به يوم القيامة فيقال: اعرضوا عليه صغار ذنوبه وارفعوا عنه كبارها فتعرض عليه صغار ذنوبه وفيقال: عملت يوم كذا وكذا وكذا وكذا وعملت يوم كذا وكذا كذا وكذا؟ فيقول: نعم. لا يستطيع ان ينكر وهو مشفق من كبار ذنوبه ان تعرض عليه. فيقال له فإن لك مكان كل سيئة حسنة. فيقول: رب قد عملت اشياء لا اراها ههنا وقد رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم ضحك حتى بدت نواجذه. رواه مسلم وَعَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنِّي لَأَعْلَمُ آخِرَ أَهْلِ الْجَنَّةِ دُخُولًا الْجَنَّةَ وَآخِرَ أَهْلِ النَّارِ خُرُوجًا مِنْهَا رَجُلٌ يُؤْتَى بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَيُقَالُ: اعْرِضُوا عَلَيْهِ صِغَارَ ذُنُوبِهِ وَارْفَعُوا عَنْهُ كِبَارهَا فتعرض عَلَيْهِ صغَار ذنُوبه وفيقال: عملت يَوْم كَذَا وَكَذَا وَكَذَا وَكَذَا وَعَمِلْتَ يَوْمَ كَذَا وَكَذَا كَذَا وَكَذَا؟ فَيَقُولُ: نَعَمْ. لَا يَسْتَطِيعُ أَنْ يُنْكِرَ وَهُوَ مُشْفِقٌ مِنْ كِبَارِ ذُنُوبِهِ أَنْ تُعْرَضَ عَلَيْهِ. فَيُقَالُ لَهُ فَإِنَّ لَكَ مَكَانَ كُلِّ سَيِّئَةٍ حَسَنَةً. فَيَقُولُ: رَبِّ قَدْ عَمِلْتُ أَشْيَاءَ لَا أَرَاهَا هَهُنَا وَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ضَحِكَ حَتَّى بَدَتْ نَوَاجِذُهُ. رَوَاهُ مُسْلِمٌ
ابوذر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”میں اچھی طرح جانتا ہوں جو سب سے آخر میں جنت میں داخل ہو گا اور جو سب سے آخر میں جہنم سے نکلے گا، ایک آدمی کو روزِ قیامت پیش کیا جائے گا تو کہا جائے گا، اس پر اس کے صغیرہ گناہ پیش کرو اور اس کے کبیرہ گناہ چھپا رکھو، اس کے صغیرہ گناہ اس پر پیش کیے جائیں گے تو کہا جائے گا: فلاں دن تو نے یہ، یہ، یہ اور یہ کیا اور فلاں دن تو نے یہ، یہ، یہ اور یہ کیا، وہ عرض کرے گا: جی ہاں! وہ انکار نہیں کر سکے گا، اور وہ اپنے کبیرہ گناہوں سے ڈر رہا ہو گا کہ وہ اس پر پیش کیے جائیں گے، اتنے میں اسے کہا جائے گا: ہر برائی کے بدلے تجھے نیکی عطا کی جاتی ہے، تو وہ عرض کرے گا: رب جی! میں نے تو کچھ ایسے (کبیرہ) گناہ کیے تھے جنہیں میں یہاں دیکھ نہیں رہا۔ “ اور میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھا کہ آپ ہنس دیے حتی کہ آپ کی داڑھیں نظر آنے لگیں۔ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (314/ 190)»