وعن ابي سعيد الخدري عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: يقول الله تعالى: يا آدم فيقول: لبيك وسعديك والخير كله في يديك. قال: اخرج بعث النار. قال: وما بعث النار؟ قال: من كل الف تسعمائة وتسعة وتسعين فعنده يشيب الصغير (وتضع كل ذات حمل حملها وترى الناس سكارى وما هم بسكارى ولكن عذاب الله شديد) قالوا: يا رسول الله واينا ذلك الواحد؟ قال: «ابشروا فإن منكم رجلا ومن ياجوج وماجوج الف» ثم قال: «والذي نفسي بيده ارجو ان تكونوا ربع اهل الجنة» فكبرنا. فقال: «ارجو ان تكونوا ثلث اهل الجنة» فكبرنا فقال: «ارجو ان تكونوا نصف اهل الجنة» فكبرنا قال: «ما انتم في الناس إلا كالشعرة السوداء في جلد ثور ابيض او كشعرة بيضاء في جلد ثور اسود» . متفق عليه وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: يَقُولُ اللَّهُ تَعَالَى: يَا آدَمُ فَيَقُولُ: لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ وَالْخَيْرُ كُلُّهُ فِي يَدَيْكَ. قَالَ: أَخْرِجْ بَعْثَ النَّارِ. قَالَ: وَمَا بَعْثُ النَّارِ؟ قَالَ: مِنْ كُلِّ أَلْفٍ تِسْعَمِائَةٍ وَتِسْعَةً وَتِسْعِينَ فَعِنْدَهُ يَشِيبُ الصَّغِيرُ (وَتَضَعُ كُلُّ ذَاتِ حَمْلٍ حَمْلَهَا وَتَرَى النَّاسَ سُكَارَى وَمَا هُمْ بِسُكَارَى وَلَكِنَّ عَذَابَ اللَّهِ شديدٌ) قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ وَأَيُّنَا ذَلِكَ الْوَاحِدُ؟ قَالَ: «أَبْشِرُوا فَإِنَّ مِنْكُمْ رَجُلًا وَمِنْ يَأْجُوجَ وَمَأْجُوجَ أَلْفٌ» ثُمَّ قَالَ: «وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ أَرْجُو أَنْ تَكُونُوا رُبُعَ أَهْلِ الْجَنَّةِ» فَكَبَّرْنَا. فَقَالَ: «أَرْجُو أَنْ تَكُونُوا ثُلُثَ أَهْلِ الْجَنَّةِ» فَكَبَّرْنَا فَقَالَ: «أَرْجُو أَنْ تَكُونُوا نِصْفَ أَهْلِ الْجَنَّةِ» فَكَبَّرْنَا قَالَ: «مَا أَنْتُمْ فِي النَّاسِ إِلَّا كَالشَّعْرَةِ السَّوْدَاءِ فِي جِلْدِ ثَوْرٍ أَبْيَضَ أَوْ كشعرة بَيْضَاءَ فِي جِلْدِ ثَوْرٍ أَسْوَدَ» . مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ
ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ فرمائے گا: اے آدم! وہ عرض کریں گے: حاضر ہوں، تیار ہوں، اور ساری خیر تیرے ہاتھوں میں ہے۔ وہ فرمائے گا: جہنم جانے والوں کو نکال دو، وہ عرض کریں گے، جہنم جانے والے کتنے ہیں؟ وہ فرمائے گا: ہر ہزار میں سے نو سو ننانوے، اس وقت بچے بوڑھے ہو جائیں گے، ہر حمل والی اپنا حمل گرا دے گی، اور تم لوگوں کو مدہوشی کے عالم میں دیکھو گے، حالانکہ وہ مدہوش نہیں ہوں گے، بلکہ اللہ کا عذاب شدید ہو گا۔ “ صحابہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم میں سے وہ ایک کون ہو گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تمہیں بشارت ہو، کیونکہ وہ ایک آدمی تم میں سے ہو گا جبکہ یاجوج ماجوج ہزار ہوں گے۔ “ پھر فرمایا: ”اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! مجھے امید ہے کہ ایک چوتھائی جنتی تم ہو گے۔ “ ہم نے (خوش ہو کر) نعرہ تکبیر بلند کیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”میں امید کرتا ہوں کہ تم جنت میں ایک تہائی ہو گے۔ “ ہم نے پھر نعرہ تکبیر بلند کیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”میں امید کرتا ہوں کہ نصف جنتی تم ہو گے۔ “ ہم نے اللہ اکبر کہا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تم تمام لوگوں میں اتنے ہو گے جتنے سفید بیل کی جلد پر ایک سیاہ بال، یا کسی سیاہ بیل کی جلد پر ایک سفید بال ہوتا ہے۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (3348) و مسلم (379/ 222)»