وعنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إذا كان يوم القيامة ماج الناس بعضهم في بعض فياتون آ م فيقولون: اشفع لنا إلى ربك فيقول: لست لها ولكن عليكم بإبراهيم فإنه خليل الرحمن فياتون إبراهيم فيقول لست لها ولكن عليكم بموسى فإنه كليم الله فياتون موسى فيقول لست لها ولكن عليكم بعيسى فإنه روح الله وكلمته فياتون عيسى فيقول لست لها ولكن عليكم بمحمد فياتوني فاقول انا لها فاستاذن على ربي فيؤذن لي ويلهمني محامد احمده بها لا تحضرني الآن فاحمده بتلك المحامد واخر له ساجدا فيقال يا محمد ارفع راسك وقل تسمع وسل تعطه واشفع تشفع فاقول يارب امتي امتي فيقال انطلق فاخرج من كان في قلبه مثقال شعيرة من إيمان فانطلق فافعل ثم اعود فاحمده بتلك المحامدواخر له ساجدا فيقال يا محمد ارفع راسك وقل تسمع وسل تعطه واشفع تشفع فاقول يارب امتي امتي فيقال انطلق فاخرج من كان في قلبه مثقال ذرة او خردلة من إيمان فانطلق فافعل ثم اعود فاحمده بتلك المحامدواخر له ساجدا فيقال يا محمد ارفع راسك وقل تسمع وسل تعطه واشفع تشفع فاقول يارب امتي امتي فيقال انطلق فاخرج من كان في قلبه ادنى ادنى ادنى مثقال حبة من خردلة من إيمان فاخرجه من النار فانطلق فافعل ثم اعود الرابعة فاحمده بتلك المحامدواخر له ساجدا فيقال يا محمد ارفع راسك وقل تسمع وسل تعطه واشفع تشفع فاقول يارب ائذن لي فيمن قال لا إله إلا الله قال ليس ذلك لك ولكن وعزتي وجلالي وكبريائي وعظمتي لاخرجن منها من قال لا إله إلا الله. متفق عليه وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا كَانَ يَوْمُ الْقِيَامَةِ مَاجَ النَّاسُ بَعْضُهُمْ فِي بَعْضٍ فَيَأْتُونَ آ م فَيَقُولُونَ: اشفع لنا إِلَى رَبِّكَ فَيَقُولُ: لَسْتُ لَهَا وَلَكِنْ عَلَيْكُمْ بِإِبْرَاهِيمَ فَإِنَّهُ خَلِيلُ الرَّحْمَنِ فَيَأْتُونَ إِبْرَاهِيمَ فَيَقُولُ لَسْتُ لَهَا وَلَكِنْ عَلَيْكُمْ بِمُوسَى فَإِنَّهُ كَلِيمُ الله فَيَأْتُونَ مُوسَى فَيَقُولُ لَسْتُ لَهَا وَلَكِنْ عَلَيْكُمْ بِعِيسَى فَإِنَّهُ رُوحُ اللَّهِ وَكَلِمَتُهُ فَيَأْتُونَ عِيسَى فَيَقُولُ لَسْتُ لَهَا وَلَكِنْ عَلَيْكُمْ بِمُحَمَّدٍ فَيَأْتُونِّي فَأَقُولُ أَنَا لَهَا فَأَسْتَأْذِنُ عَلَى رَبِّي فَيُؤْذَنُ لِي وَيُلْهِمُنِي مَحَامِدَ أَحْمَدُهُ بِهَا لَا تَحْضُرُنِي الْآنَ فَأَحْمَدُهُ بِتِلْكَ الْمَحَامِدِ وَأَخِرُّ لَهُ سَاجِدًا فَيُقَالُ يَا مُحَمَّدُ ارْفَعْ رَأْسَكَ وَقُلْ تُسْمَعْ وَسَلْ تُعْطَهْ وَاشْفَعْ تشفع فَأَقُول يارب أُمَّتِي أُمَّتِي فَيُقَالُ انْطَلِقْ فَأَخْرِجْ مَنْ كَانَ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالَ شَعِيرَةٍ مِنْ إِيمَانٍ فَأَنْطَلِقُ فأفعل ثمَّ أَعُود فأحمده بِتِلْكَ المحامدوأخر لَهُ سَاجِدًا فَيُقَالُ يَا مُحَمَّدُ ارْفَعْ رَأْسَكَ وَقُلْ تُسْمَعْ وَسَلْ تُعْطَهْ وَاشْفَعْ تُشَفَّعْ فَأَقُولُ يارب أُمَّتِي أُمَّتِي فَيُقَالُ انْطَلِقْ فَأَخْرِجْ مَنْ كَانَ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ ذَرَّةٍ أَوْ خَرْدَلَةٍ مِنْ إِيمَانٍ فَأَنْطَلِقُ فَأَفْعَلُ ثُمَّ أَعُودُ فَأَحْمَدُهُ بِتِلْكَ المحامدوأخر لَهُ سَاجِدًا فَيُقَالُ يَا مُحَمَّدُ ارْفَعْ رَأْسَكَ وَقُلْ تُسْمَعْ وَسَلْ تُعْطَهْ وَاشْفَعْ تُشَفَّعْ فَأَقُولُ يارب أُمَّتِي أُمَّتِي فَيُقَالُ انْطَلِقْ فَأَخْرِجْ مَنْ كَانَ فِي قَلْبِهِ أَدْنَى أَدْنَى أَدْنَى مِثْقَالِ حَبَّةِ من خَرْدَلَةٍ مِنْ إِيمَانٍ فَأَخْرِجْهُ مِنَ النَّارِ فَأَنْطَلِقُ فأفعل ثمَّ أَعُود الرَّابِعَة فأحمده بِتِلْكَ المحامدوأخر لَهُ سَاجِدًا فَيُقَالُ يَا مُحَمَّدُ ارْفَعْ رَأْسَكَ وَقُلْ تُسْمَعْ وَسَلْ تُعْطَهْ وَاشْفَعْ تُشَفَّعْ فَأَقُولُ يارب ائْذَنْ لِي فِيمَنْ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ قَالَ لَيْسَ ذَلِكَ لَكَ وَلَكِنْ وَعِزَّتِي وَجَلَالِي وَكِبْرِيَائِي وَعَظَمَتِي لَأُخْرِجَنَّ مِنْهَا مَنْ قَالَ لَا إِلَه إِلَّا الله. مُتَّفق عَلَيْهِ
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جب قیامت کا دن ہو گا تو لوگ اضطراب کا شکار ہوں گے وہ مل کر آدم ؑ کے پاس آئیں گے اور کہیں گے: اپنے رب سے سفارش کرو، وہ کہیں گے: میں اس کا اہل نہیں ہوں، لیکن تم ابراہیم ؑ کے پاس جاؤ کیونکہ وہ اللہ کے خلیل ہیں، وہ ابراہیم ؑ کے پاس جائیں گے، وہ بھی کہیں گے، میں اس کا اہل نہیں ہوں، لیکن تم موسی ؑ کے پاس جاؤ کیونکہ وہ کلیم اللہ ہیں، وہ موسی ؑ کے پاس آئیں گے، وہ بھی یہی کہیں گے: میں اس کا اہل نہیں ہوں، لیکن تم عیسیٰ ؑ کے پاس جاؤ، کیونکہ وہ اللہ کی روح اور اس کا کلمہ ہیں، وہ عیسیٰ ؑ کے پاس آئیں گے، وہ کہیں گے: میں اس کے اہل نہیں ہوں، لیکن تم محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس جاؤ، چنانچہ وہ میرے پاس آئیں گے تو میں کہوں گا: میں اس کے لیے تیار ہوں، میں اپنے رب سے اجازت طلب کروں گا تو مجھے اجازت دے دی جائے گی، وہ مجھے حمد کے الفاظ الہام فرمائے گا تو میں ان (کلمات و الفاظ) کے ذریعے اس کی حمد بیان کروں گا، ان کلمات کا اس وقت مجھے علم نہیں، میں ان حمدیہ الفاظ کے ساتھ اس کی حمد بیان کروں گا اور اس کے سامنے سجدہ ریز ہو جاؤں گا، مجھے کہا جائے گا، سوال کریں آپ کو عطا کیا جائے گا اور سفارش کریں آپ کی سفارش قبول کی جائے گی، میں کہوں گا: رب جی! میری امت، میری امت! چنانچہ کہا جائے گا جاؤ اور جس کے دل میں جو کے دانے کے برابر ایمان ہے اسے (دوزخ سے) نکال لو، میں جاؤں گا اور ایسے ہی کروں گا، پھر میں دوبارہ (رب کے حضور) جاؤں گا اور انہی حمدیہ کلمات کے ذریعے اس کی حمد بیان کروں گا، پھر اس کے حضور سجدہ ریز ہو جاؤں گا تو کہا جائے گا، محمد! اپنا سر اٹھاؤ، بات کرو، سنی جائے گی، سوال کرو اسے پورا کیا جائے گا اور سفارش قبول کی جائے گی، میں کہوں گا، رب جی! میری امت، میری امت! کہا جائے گا: جاؤ! جس کے دل میں ذرہ یا رائی کے دانے کے برابر بھی ایمان ہے اسے (جہنم سے) نکال لو، میں جاؤں گا اور ایسے ہی کروں گا، پھر میں (تیسری مرتبہ) لوٹوں گا، اور ان حمدیہ کلمات کے ذریعے اس کی حمد بیان کروں گا، پھر اس کے حضور سجدہ ریز ہو جاؤں گا، تو کہا جائے گا: محمد! اپنا سر اٹھائیں، بات کریں، سنی جائے گی، سوال کریں اسے پورا کیا جائے گا اور سفارش کریں اسے قبول کیا جائے گا، میں کہوں گا: رب جی! میری امت، میری امت! کہا جائے گا: جاؤ اور جس کے دل میں رائی کے دانے سے بھی ادنی ترین ایمان ہے اسے بھی جہنم کی آگ سے نکال لو، میں جاؤں گا اور ایسے ہی کروں گا، پھر میں چوتھی مرتبہ لوٹوں گا، اور ان حمدیہ کلمات کے ذریعے اس کی حمد بیان کروں گا، پھر اس کے حضور سجدہ ریز ہو جاؤں گا تو کہا جائے گا: محمد! اپنا سر اٹھائیں، بات کریں سنی جائے گی، مانگیں عطا کیا جائے گا، اور سفارش کریں تمہاری سفارش قبول کی جائے گی، میں کہوں گا: رب جی! مجھے اس شخص کے بارے میں اجازت دے دیں کہ جس نے ”لا الہ الا اللہ“ کہا ہو اور میں اسے جہنم سے نکال لاؤں، فرمایا: اس کا آپ کو حق حاصل نہیں، لیکن میری عزت، میرے جلال، میری کبریائی اور میری عظمت کی قسم! جس شخص نے ”لا الہ الا اللہ“ کہا ہو گا میں اسے اس (جہنم) سے ضرور نکالوں گا۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (7510) ومسلم (326/ 193)»