كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق جب اعضاء کلام کریں گے
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس تھے تو آپ ہنس دیے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم جانتے ہو کہ میں کس وجہ سے ہنس رہا ہوں؟“ انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ہم نے کہا: اللہ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں، فرمایا: بندے کے اپنے رب سے مخاطب ہونے سے، وہ عرض کرے گا: رب جی! کیا آپ مجھے ظلم سے نہیں بچائیں گے؟“ فرمایا: ”وہ (رب تعالیٰ) فرمائے گا: کیوں نہیں، ضرور۔ “ فرمایا: ”وہ عرض کرے گا: میں اپنے خلاف صرف اپنے نفس ہی کی گواہی قبول کروں گا، فرمایا: ”اللہ تعالیٰ فرمائے گا: ”آج تیرا نفس ہی تیرے خلاف گواہی دینے کے لیے کافی ہے۔ اور لکھنے والے معزز فرشتے بھی گواہی کے لیے کافی ہیں۔ “ فرمایا: ”اس کے منہ پر مہر لگا دی جائے گی، اور اس کے اعضاء سے کہا جائے گا، کلام کرو۔ “ فر��ایا: ”وہ اس کے اعمال کے متعلق بولیں گے، پھر اس (بندے) کے اور اس کی زبان کے درمیان سے پابندی اٹھا لی جائے گی۔ “ فرمایا: ”وہ (اپنی زبان سے بول کر) کہے گا: تمہارے لیے دوری ہو اور ہلاکت ہو، میں تو تمہاری ہی طرف سے جھگڑا تھا۔ “ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (17/ 2969)» |