متفرق متفرق विभिन्न ذکر کی فضیلت ज़िक्र की फ़ज़ीलत ( पुण्य )
”اس لئے تم میرا ذکر کرو میں بھی تمہیں یاد کروں گا، میری شکر گزاری کرو اور ناشکری سے بچو۔“ [سورة البقرة:152]
”مومنو! اللہ تعالیٰ کا بہت زیادہ ذکر کرو۔“ [سورة الأحزاب:41]
”اور اللہ تعالیٰ کو بکثرت یاد کرنے والے مرد اور بکثرت یاد کرنے والی عورتیں، اللہ تعالیٰ نے ان کے لئے مغفرت اور اجر عظیم تیار کر رکھا ہے۔“ [سورة الأحزاب:35]
”اے انسان! اپنے رب کو اپنے دل میں عاجزی اور خوف کے ساتھ اور بلند آواز کی نسبت پست آواز کے ساتھ صبح و شام یاد کر، اور غافلوں میں سے نہ ہو جانا۔“ [سورة الأعراف:205]
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس شخص کی مثال جو اپنے رب کو یاد کرتا ہے اور اس شخص (کی مثال) جو اپنے رب کو یاد نہیں کرتا، زندہ اور مردہ کی طرح ہے۔“ [صحیح بخاری:6407]
اور مسلم میں یہ الفاظ ہیں: «مَثَلُ الْبَيْتِ الَّذِي يُذْكَرُ اللهُ فِيهِ، وَالْبَيْتِ الَّذِي لَا يُذْكَرُ اللهُ فِيهِ، مَثَلُ الْحَيِّ وَالْمَيِّتِ» ”اس گھر کی مثال جس میں اللہ کو یاد کیا جاتا ہے اور اس گھر (کی مثال) جس میں اللہ کا ذکر نہیں کیا جاتا، زندہ اور مردہ کی مانند ہے۔“ [صحیح مسلم:779]
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا میں تمہیں تمہارے اعمال میں سے بہترین (عمل) کے بارے میں نہ بتاؤں، جو تمہارے مالک کے نزدیک پاکیزہ ترین، تمہارے درجات میں بلند ترین، تمہارے لئے سونا چاندی خرچ کرنے سے اچھا اور تمہارے لئے اس بات سے بھی بہتر کہ تم اپنے دشمن سے آمنا سامنا کرو تو تم ان کی گردنیں مارو اور وہ تمہاری گردنیں ماریں۔“ صحابہ رضی اللہ عنہم نے کہا: کیوں نہیں! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ کا ذکر۔“ [اسناده حسن، ترمذي:3377، ابن ماجه:3790]
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ”میں اپنے بارے میں اپنے بندے کے گمان کے مطابق ہوں، جب وہ مجھے یاد کرتا ہے تو میں اس کے ساتھ ہوتا ہوں۔ اگر وہ مجھے اپنے دل میں یاد کرتا ہے تو میں اسے اپنے دل میں یاد کرتا ہوں، اگر وہ مجھے کسی جماعت میں یاد کرتا ہے تو میں اسے اس سے بہترین جماعت میں یاد کرتا ہوں، اگر وہ بالشت بھر میرے قریب آئے تو میں ایک ہاتھ اس کے قریب آتا ہوں اگر وہ ایک ہاتھ (کے فاصلے برابر) میرے قریب آئے تو میں دو ہاتھ (پھیلانے کے فاصلے کے برابر) اس کے قریب آتا ہوں، اگر وہ چلتا ہوا میرے پاس آئے تو میں دوڑتا ہوا اس کے پاس آتا ہوں۔“ [صحيح بخاري:7405، واللفظ لهو عنده ”شبرًا إلي“ صحيح مسلم:2675]
عبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول! مجھ پر اسلام کے احکامات بہت زیادہ ہو چکے ہیں، آپ مجھے کسی ایسے عمل کے بارے میں بتائیے جس پر میں مضبوطی سے (مستقل مزاجی کے ساتھ) عمل کر سکوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہاری زبان ہمیشہ اللہ کے ذکر سے تر رہے۔“ [اسناده حسن، سنن ترمذي:3375، ابن ماجه:3793]
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے کتاب اللہ سے ایک حرف پڑھا، اس کے لئے اس کے بدلے میں ایک نیکی ہے، اور ایک نیکی اپنے جیسی دس نیکیوں کے برابر ہے (یعنی دس گنا اجر ملے گا) میں نہیں کہتا کہ «الم» ایک حرف ہے لیکن الف ایک حرف ہے لام ایک حرف ہے اور میم ایک حرف ہے۔“ [اسناده حسن، سنن ترمذي:2910]
عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ ہم سفر میں تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم باہر آئے اور فرمایا: ”تم میں سے کون ہے جسے یہ بات پسند ہو کہ بطاحان یا عقیق (دو وادیوں کے نام) کی طرف صبح سویرے جائے اور بڑے بڑے کوہانوں والی دو اونٹنیاں بغیر گناہ کئے اور بغیر قطع رحمی کئے لے آئے۔“ ہم نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہم سب یہ بات پسند کرتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم میں سے کوئی شخص ایسا نہیں جو صبح سویرے مسجد کی طرف آئے اور اللہ عزوجل کی کتاب کی دو آیات سیکھے یا پڑھے یہ اس کے لئے دو اونٹنیوں سے بہتر ہے اور تین آیات تین اونٹنیوں سے بہتر ہیں اور چار آیات چار انٹنیوں سے بہتر ہیں، اور جتنی آیات ہوں گی اتنی ہی انٹنیوں سے بہتر ہیں۔“ [صحيح مسلم:803]
”جو شخص کسی جگہ بیٹھا اور وہاں اس نے اللہ کا ذکر نہیں کیا تو وہ جگہ اللہ کی طرف سے اس کے لئے باعث نقصان (گھبراہٹ و پریشانی) ہو گی اور جو شخص کسی جگہ لیٹا جہاں اس نے اللہ کا ذکر نہیں کیا تو وہ جگہ اس کے لئے اللہ کی طرف سے باعث نقصا ن (گھبراہٹ و پریشانی) ہو گی۔ [ حسن، سنن ابي داؤد:4856 وعنده: ”لايذكر“ السنن الكبريٰ للنسائي:237/1]
”جو قوم کسی مجلس میں بیٹھی اور وہاں پر اللہ کا ذکر نہیں کیا، نہ ہی اپنے نبی پر درود بھیجا تو وہ مجلس ان کے لئے باعث نقصان ہو گی، پھر اگر اللہ چاہے تو انہیں عذاب (سزا) دے اور اگر چاہے تو انہیں معاف فرما دے۔“ [ضعيف، سنن ترمذي:3380] «و الحديث حسن دون قوله: ”فَإِنْ شَاءَ عَذَّبَهُمْ وَإِنْ شَاءَ غَفَرَله» [انظر الحديث السابق 11]
”جو قوم کسی ایسی مجلس سے اٹھتی ہے جس میں انھوں نے اللہ کا ذکر نہیں کیا ہوتا تو گدھے کی سڑی ہوئی لاش جیسی چیز سے اٹھتی ہے اور یہ مجلس ان کے لئے باعث حسرت ہو گی۔“ [اسناده صحيح، ابوداؤد:4855، مسند احمد:224/2]
|