اللٰهم، اغفر له وارحمه وعافه واعف عنه، واكرم نزله، ووسع مدخله، واغسله بالماء والثلج والبرد، ونقه من الخطايا كما نقيت الثوب الابيض من الدنس، وابدله دارا خيرا من داره، واهلا خيرا من اهله وزوجا خيرا من زوجه، وادخله الجنة واعذه من عذاب القبر وعذاب النار اللّٰهُمَّ، اغْفِرْ لَهُ وَارْحَمْهُ وَعَافِهِ وَاعْفُ عَنْهُ، وَأَكْرِمْ نُزُلَهُ، وَوَسِّعْ مُدْخَلَهُ، وَاغْسِلْهُ بِالْمَاءِ وَالثَّلْجِ وَالْبَرَدِ، وَنَقِّهِ مِنَ الْخَطَايَا كَمَا نَقَّيْتَ الثَّوْبَ الْأَبْيَضَ مِنَ الدَّنَسِ، وَأَبْدِلْهُ دَارًا خَيْرًا مِنْ دَارِهِ، وَأَهْلًا خَيْرًا مِنْ أَهْلِهِ وَزَوْجًا خَيْرًا مِنْ زَوْجِهِ، وَأَدْخِلْهُ الْجَنَّةَ وَأَعِذْهُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ وَعَذَابِ النَّارِ
”اے اللہ! اسے بخش دے، اس پر رحم فرما اور اسے عافیت دے، اس سے درگزر فرما، اس کی مہمانی باعزت کر، اس کی قبر کشادہ کر، اسے پانی، برف اور اولوں سے دھو ڈال، اور اسے خطاؤں سے اس طرح صاف کر دے جس طرح تو نے سفید کپڑا میل کچیل سے صاف کیا، اسے اس کے گھر سے بہتر گھر بدلے میں دے، اس کے گھر والوں سے بہتر گھر والے، اور اس کی بیوی سے بہتر بیوی بدلے میں دے، اسے جنت میں داخل کر اور قبر کے عذاب اور آگ کے عذاب سے بچا۔“[صحيح مسلم: 963 و عنده: «اومن عذاب النار» ]
اللٰهم اغفر لحينا وميتنا، وشاهدنا وغائبنا، وصغيرنا وكبيرنا، وذكرنا وانثانا، اللٰهم من احييته منا فاحيه على الإسلام، ومن توفيته منا فتوفه على الإيمان، ٭ اللٰهم لا تحرمنا اجره، ولا تضلنا بعده اللَٰهُمَّ اغْفِرْ لِحَيِّنَا وَمَيِّتِنَا، وَشَاهِدِنَا وَغَائِبِنَا، وَصَغِيرِنَا وَكَبِيرِنَا، وَذَكَرِنَا وَأُنْثَانَا، اللَٰهُمَّ مَنْ أَحْيَيْتَهُ مِنَّا فَأَحْيِهِ عَلَى الْإِسْلَامِ، وَمَنْ تَوَفَّيْتَهُ مِنَّا فَتَوَفَّهُ عَلَى الْإِيمَانِ، ٭ اللَٰهُمَّ لَا تَحْرِمْنَا أَجْرَهُ، وَلَا تُضِلَّنَا بَعْدَهُ
”اے اللہ! ہمارے زندہ، مردہ، حاضر، غائب، چھوٹے، بڑے، مرد اور عورت کو بخش، اے اللہ! تو ہم میں سے جسے زندہ رکھے اسے اسلام پر زندہ رکھ اور ہم میں سے جسے تو فوت کر اسے ایمان پر فوت کر، اے اللہ! ہمیں اس کے اجر سے محروم نہ کر اور اس کے بعد گمراہ نہ کر۔“[حسن، سنن ابن ماجه: 1498، سنن ابي داؤد: 3201، سنن ترمذي: 1024، مسند احمد: 368/2، السنن الكبري للبيهقي: 41/4 صحيح عن ابي هريرة رضى الله عنه موقوفا موطا للامام مالك: 1 / 228، و سنده صحيح]
اللٰهم إن فلان بن فلان في ذمتك، وحبل جوارك، فقه من فتنة القبر وعذاب النار، وانت اهل الوفاء والحق، فاغفر له وارحمه إنك انت الغفور الرحيم اللَٰهُمَّ إِنَّ فُلَانَ بْنَ فُلَانٍ فِي ذِمَّتِكَ، وَحَبْلِ جِوَارِكَ، فَقِهِ مِنْ فِتْنَةِ الْقَبْرِ وَعَذَابِ النَّارِ، وَأَنْتَ أَهْلُ الْوَفَاءِ وَالْحَقِّ، فَاغْفِرْ لَهُ وَارْحَمْهُ إِنَّكَ أَنْتَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ
”اے اللہ! بے شک فلاں بن فلاں (میت کا نام لے) تیرے ذمے اور امان میں ہے، اسے قبر کے فتنے اور آگ کے عذاب سے بچا، تو وفا اور حق والا ہے، اسے بخش دے اور اس پر رحم فرما، یقیناً تو بخشنے والا، رحم کرنے والا ہے۔“[ [صحيح، سنن ابي داؤد: 3202، سنن ابن ماجه: 1499، معجم الاوسط بن المنذر: 441/5 وسنده حسن] اور اس کے الفاظ میں اختلاف ہے۔
اللٰهم عبدك، وابن امتك احتاج إلى رحمتك، وانت غني عن عذابه إن كان محسنا فزد في إحسانه، وإن كان مسيئا فتجاوز عنه اللَٰهُمَّ عَبْدُكَ، وَابْنُ أَمَتِكَ احْتَاجَ إِلَى رَحْمَتِكَ، وَأَنْتَ غَنِيٌّ عَنْ عَذَابِهِ إِنْ كَانَ مُحْسِنًا فَزِدْ فِي إِحْسَانِهِ، وَإِنْ كَانَ مُسِيئًا فَتَجَاوَزَ عَنْهُ
”اے اللہ! تیرا بندہ، تیری باندی کا بیٹا، تیری رحمت کا محتاج ہوا ہے اور تو اسے عذاب دینے سے بے پرواہ ہے، اگر یہ نیک تھا تو اس کی نیکیوں میں اضافہ فرما اور اگر گناہ گار تھا تو اس کی برائیوں سے درگزر کر۔“[ضعيف، المستدرك للحاكم: 359/1ح1328، و فى سنده نظر]