من كتاب الجهاد کتاب جہاد کے بارے میں 39. باب لاَ تَزَالُ طَائِفَةٌ مِنْ هَذِهِ الأُمَّةِ يُقَاتِلُونَ عَلَى الْحَقِّ: اس امت کا ایک گروہ ہر زمانے میں حق پر رہ کر جہاد کرے گا
سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری امت کی ایک جماعت ہمیشہ اور لوگوں پر غالب رہے گی یہاں تک کہ اللہ کا امر آجائے (یعنی موت یا قیامت) اور اس وقت بھی وہی غالب ہوں گے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح والحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 2476]»
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 3640]، [مسلم 1921] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح والحديث متفق عليه
امیر المومنین سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: ”میری امت کے کچھ لوگ ہمیشہ حق پر قائم رہیں گے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده جيد، [مكتبه الشامله نمبر: 2477]»
اس حدیث کی سند جید ہے۔ دیکھئے: [منحة المعبود 2696]، [المختارة للضياء المقدسي 120]، [التاريخ الكبير للبخاري 1214]، [مسند الشهاب للقضاعي 913] وضاحت:
(تشریح احادیث 2468 سے 2470) ان دونوں احادیث سے ثابت ہوا کہ ہر دور، ہر زمانے میں ایک جماعت ضرور ایسی حق پر رہے گی، اللہ کی شریعت پر قائم رہے گی، انہیں ذلیل کرنے کی کوشش کرنے والے اور ان کی مخالفت کرنے والے انہیں کوئی نقصان نہ پہنچا سکیں گے، جیسا کہ بخاری شریف کی روایت نمبر (3641) میں ہے۔ اس گروہ اور جماعت سے مراد اہلِ حدیثوں کی جماعت ہے جن کا طرزِ عمل ہمیشہ (ما انا علیہ واصحابی) رہا ہے۔ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے فرمایا: اگر اس حدیث «(لَا يَزَالُ قَوْمٌ.....)» سے مراد اہلِ حدیث نہیں تو میں نہیں سمجھ سکتا کہ اور کون لوگ مراد ہو سکتے ہیں، دیگر بہت سے علماء نے بھی یہی کہا ہے، اہلِ حدیث پر طعن و تشنیع کرنے والے، اور اس کو قادیانیت جیسا فتنہ قرار دینے والے ان احادیث پر ذرا غور کریں اور مذموم حرکات سے باز آ ئیں۔ واضح رہے کہ صحابۂ کرام، تابعینِ عظام اور ائمہ کرام و دیگر تمام اسلافِ کرام سب بھی اسی حدیث کے ضمن میں آتے ہیں جن کی مساعی جمیلہ سے سنّت کے چراغ روشن ہیں، اور جن کے حضور قال اللہ و قال الرسول کی صدائیں بلند رہتی ہیں۔ «(جعلنا اللّٰه وإياكم منهم)» آمین۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده جيد
|