سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب الجهاد
کتاب جہاد کے بارے میں
37. باب في رِهَانِ الْخَيْلِ:
گھوڑے پر شرط لگانے کا بیان
حدیث نمبر: 2467
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا عفان، حدثنا سعيد بن زيد، حدثني الزبير بن الخريت، عن ابي لبيد، قال:"اجريت الخيل في زمن الحجاج , والحكم بن ايوب على البصرة فاتينا الرهان، فلما جاءت الخيل، قال: قلنا لو ملنا إلى انس بن مالك فسالناه: اكانوا يراهنون على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم؟. قال: فاتيناه وهو في قصره في الزاوية. فسالناه فقلنا له: يا ابا حمزة، اكنتم تراهنون على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم؟. اكان رسول الله صلى الله عليه وسلم يراهن؟. قال:"نعم، لقد راهن والله على فرس يقال له: سبحة، فسبق الناس، فانهش لذلك، واعجبه". قال ابو محمد: انهشه: يعني: اعجبه.(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا عَفَّانُ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ زَيْدٍ، حَدَّثَنِي الزُّبَيْرُ بْنُ الْخِرِّيتِ، عَنْ أَبِي لَبِيدٍ، قَالَ:"أُجْرِيَتُ الْخَيْلُ فِي زَمَنِ الْحَجَّاجِ , وَالْحَكَمُ بْنُ أَيُّوبَ عَلَى الْبَصْرَةِ فَأَتَيْنَا الرِّهَانَ، فَلَمَّا جَاءَتِ الْخَيْلُ، قَالَ: قُلْنَا لَوْ مِلْنَا إِلَى أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ فَسَأَلْنَاهُ: أَكَانُوا يُرَاهِنُونَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟. قَالَ: فَأَتَيْنَاهُ وَهُوَ فِي قَصْرِهِ فِي الزَّاوِيَةِ. فَسَأَلْنَاهُ فَقُلْنَا لَهُ: يَا أَبَا حَمْزَةَ، أَكُنْتُمْ تُرَاهِنُونَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟. أَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُرَاهِنُ؟. قَالَ:"نَعَمْ، لَقَدْ رَاهَنَ وَالله عَلَى فَرَسٍ يُقَالَ لَهُ: سَبْحَةُ، فَسَبَقَ النَّاسَ، فَأُنْهِشَ لِذَلِكَ، وَأَعْجَبَهُ". قَالَ أَبُو مُحَمَّد: أَنْهَشَهُ: يَعْنِي: أَعْجَبَهُ.
ابولبید نے کہا: حجاج اور حکم بن ایوب کی بصرہ پر گورنری کے دوران گھوڑ دوڑ ہوئی، ہم اس کے مقام پر پہنچے اور گھوڑے آگئے تو خیال آیا کہ اس بارے میں خادمِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے پوچھنا چاہیے، کیا صحابہ کرام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں گھوڑوں پر شرط لگاتے تھے؟ چنانچہ ہم ان سے ملنے گئے، وہ اس وقت زاویہ میں اپنے محل میں تھے، ہم نے ان سے پوچھا اور کہا: اے ابوحمزہ! کیا آپ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں گھوڑوں پرشرط لگاتے تھے؟ اور کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی شرط لگاتے تھے؟ سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے جواب دیا: ہاں، اللہ کی قسم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے گھوڑے پر شرط لگائی جس کو سبحہ کہا جاتا تھا، وہ سب پر بازی لے گیا، اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم بہت خوش ہوئے اور آپ کو یہ بہت اچھا لگا۔
امام دارمی رحمہ اللہ نے کہا: «انهشه» کے معنی «اعجبه» کے ہیں۔

تخریج الحدیث: «إسناده حسن وأبو لبيدة هو: لمازة بن زبار، [مكتبه الشامله نمبر: 2474]»
اس روایت کی سند حسن ہے۔ ابولبید کا نام: لمازہ بن زبار ہے۔ تخریج کے لئے دیکھئے: [أحمد 160/3، 256]، [طبراني فى الأوسط 8845]، [البيهقي 21/10]

وضاحت:
(تشریح حدیث 2466)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ہار جیت کی شرط لگانا جائز ہے، لیکن شرط یہ ہے کہ اس پر رقم اور کرنسی نہ لگائی جائے اور جوا نہ کھیلا جائے، جیسا کہ پہلے باب میں ذکر کیا جاچکا ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن وأبو لبيدة هو: لمازة بن زبار

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.