من كتاب الجهاد کتاب جہاد کے بارے میں 20. باب في صِفَةِ الْقَتْلَى في سَبِيلِ اللَّهِ: فی سبیل اللہ قتل ہونے والوں کی کیفیت کا بیان
عتبہ بن عبد السلمی نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قتل ہونے والے تین قسم کے ہیں: (1) ایک تو وہ مومن جس نے اللہ کے راستے میں اپنے جان و مال کے ساتھ جہاد کیا، دشمن سے مڈ بھیڑ ہوئی تو قتال کیا اور مارا گیا“، ایسے مقتول کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ آزمایا ہوا وہ شہید ہے جو عرش کے نیچے اللہ کے خیمے میں ہوگا اور انبیاء اس سے درجہ نبوت میں بڑھے ہوئے ہونگے۔“ (2) ”دوسرا وہ مومن ہے جس کے اچھے برے اعمال خلط ملط رہے، اس نے اللہ کے راستے میں اپنی جان و مال کے ساتھ جہاد کیا، جب دشمن سے مڈ بھیڑ ہوئی تو قتال کیا یہاں تک کہ قتل کردیا گیا۔“ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے مقتول کے بارے میں فرمایا: ”یہ چوسنے والی چیز ہے جس نے اس کے گناہ اورلغزشیں مٹا دیں کیونکہ تلوار گناہوں کو مٹا دینے والی ہے، ایسا مقتول جنت کے جس دروازے سے چاہے داخل کردیا جائے گا۔“ (3) ”تیسرا مقتول وہ منافق ہے جس نے اپنے جان و مال کے ساتھ جہاد کیا، دشمن سے ملاقات ہوئی تو (خوب) جنگ کی یہاں تک کہ مار ڈالا گیا لیکن وہ جہنم میں جائے گا اور تلوار نفاق (کے داغ) کو نہ مٹا سکے گی۔“
امام دارمی رحمہ اللہ نے کہا: جب کپڑا دھو کر ڈال دیا جائے تو اس کو مصص بولتے ہیں۔ لہٰذا مصمصہ کے معنی ہوئے: دھلی ہوئی چیز۔ تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف معاوية بن يحيى ولكن الحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 2455]»
یہ روایت معاویہ بن یحییٰ کی وجہ سے ضعیف ہے، لیکن حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن حبان 4663]، [موارد الظمآن 1614] وضاحت:
(تشریح حدیث 2447) اس حدیث میں مقتولین کی اقسام اور ان کے درجات بتائے گئے ہیں۔ پہلے نمبر پر وہ شہید و مقتول ہے جس نے خالصۃً لوجہ اللہ جہاد کیا اور شہید ہوا، ایسا شخص اعلیٰ مقام پر عرش الرحمٰن کے سایہ تلے انبیاء کرام کے درجہ سے تھوڑا سا فاصلے پر ہوگا۔ دوسرا شہید وہ ہے جس نے اچھے کام بھی کئے اور برے کام بھی اس سے سرزد ہو گئے، پھر ایسے شخص نے جہاد کیا اور جامِ شہادت نوش کیا تو اس کو اختیار ہوگا جنّت کے جس دروازے سے چاہے جنّت میں داخل ہو جائے، اور یہ بھی بہت بڑا مرتبہ ہے۔ تیسرا مقتول وہ منافق ہے جس نے منافقت کی اور جہاد تو کیا لیکن دکھانے کے لئے، ایسا شخص اپنی جان و مال سب کچھ لٹا کر مار بھی ڈالا جائے تب بھی شہادت کا درجہ حاصل نہ کر سکے گا۔ اور مرنے کے بعد سیدھا جہنم میں جائے گا۔ «(أعاذنا اللّٰه وإياكم منها)» قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف معاوية بن يحيى ولكن الحديث متفق عليه
|