من كتاب الجهاد کتاب جہاد کے بارے میں 6. باب أَفَضْلُ النَّاسِ رَجُلٌ مُمْسِكٌ بِرَأْسِ فَرَسِهِ: سب سے افضل وہ آدمی ہے جو اللہ کے راستے میں گھوڑے کی لگام تھامے رہے
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان لوگوں کے پاس سے گذرے جو بیٹھے ہوئے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا میں تم کو نہ بتلاؤں وہ شخص جو الله تعالیٰ کے نزدیک سب سے زیادہ بہتر ہے؟“ عرض کیا: ضرور بتلایئے، فرمایا: ”وہ شخص جو اپنے گھوڑے کو لئے ہوئے اللہ کی راہ میں نکلے (یعنی جہاد کرے) یہاں تک کہ وہ مر جائے، یا شہید کر دیا جائے“، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کے بعد جو شخص عمل میں اس کے قریب ہے وہ تمہیں بتاؤں؟“ عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ضرور بتایئے، فرمایا: ”پھر ایسا شخص ہے جو لوگوں سے جدا ہو کر کسی گھاٹی میں نماز ادا کرتا ہے، زکاة دیتا ہے اور لوگوں کی شرارتوں، برائیوں سے دور رہتا ہے، اور نہیں بتا دوں جو سب سے زیادہ بدتر ہے؟“ ہم نے عرض کیا: بتایئے، فرمایا: ”ایسا شخص جس سے اللہ تعالیٰ کے نام پر مانگا جائے اور وہ کچھ نہ دے (یہ سب سے بدترین آدمی ہے)۔“ بعض روایات میں ہے کہ وہ شخص جو اللہ کے نام سے مانگے اور اسے کچھ نہ دیا جائے)۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2440]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ترمذي 1652]، [نسائي 2568]، [ابن حبان 604، 605]، [موارد الظمآن 1593، 1594] وضاحت:
(تشریح حدیث 2431) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ افضل ترین آدمی وہ ہے جو اللہ کی راہ میں جہاد کے لئے نکلے اور انتقال کر جائے یا شہید کر دیا جائے۔ اس کے قریب وہ شخص سب سے اچھا ہے جو فتنوں کے دور میں برائیوں سے بچنے کے لئے شہر و دیہات سے نکل کر دوسری جگہ چلا جائے، اور وہاں اللہ تعالیٰ کے احکامات، نماز و زکاة، و دیگر امور کی پابندی کرے۔ اور سب سے بدترین آدمی وہ ہے جس سے اللہ کے نام پر مانگا جائے اور پھر بھی وہ ہاتھ روکے رکھے اور کچھ خرچ نہ کرے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
|