من كتاب الجهاد کتاب جہاد کے بارے میں 13. باب مَنْ أَنْفَقَ زَوْجَيْنِ مِنْ مَالِهِ في سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ: اللہ تعالیٰ کے راستے میں اپنے مال سے ایک جوڑا خرچ کرنے کی فضیلت
صعصعہ بن معاویہ نے کہا: میں نے سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے ملا قات کی جو اپنے اونٹ کو لے جا رہے تھے اور ان کی گردن میں مشکیز ہ لٹکا ہوا تھا، میں نے عرض کیا: اے ابوذر! یہ کیا ہے؟ آپ کو کیا ہوا ہے؟ فرمایا: یہ میرا کام ہے، میں نے پھر عرض کیا: آپ کو کیا ہوا ہے؟ پھر جواب دیا کہ: یہ میرا کام ہے، میں نے عرض کیا: کوئی ایسی حدیث بیان کیجئے جو آپ نے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہو، انہوں نے کہا: میں نے سنا رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: ”جو مسلمان بھی اللہ کی راہ میں ایک جوڑا خرچ کریگا (دے گا) تو جنت کے دربان اس کے استقبال کیلئے جلد بازی کریں گے۔“
نسائی کی روایت میں ہے کہ ”بہشت کے دربان اسے اپنی طرف بلائیں گے“ (کہ ان کے دروازے سے داخل ہو)۔ امام دارمی رحمہ اللہ نے فرمایا: جوڑے سے مراد: دو درہم یا دو لونڈی، دو غلام، یا دو سواریاں ہیں۔ تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2447]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [نسائي 3185]، [ابن حبان 2940، 4643]، [ابن أبى شيبه 348/5]، [الحاكم 82/2] وضاحت:
(تشریح حدیث 2439) نسائی میں ہے کہ کسی راوی نے سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے پوچھا: زوجین سے کیا مراد ہے؟ تو انہوں نے کہا: اگر اونٹ رکھتا ہو تو دو اونٹ اللہ کے راستے میں دے دی ہو، اور گائے رکھتا ہو تو دو گائے اللہ کے راستے میں دی ہو، تو اس کے لئے یہ ثواب ہے۔ اس حدیث سے صرف دو روپے، یا دو درہم، دو دینار اللہ کے راستے میں خرچ کرنے کی فضیلت معلوم ہوئی کہ قیامت کے دن بہشت کے ہر دروازے سے اس کو بلایا جائیگا۔ «(اَللّٰهُمَّ اجْعَلْنَا مِنْهُمْ يَارَبَّ الْعَالَمِيْنِ)» آمین۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
|