(حديث مرفوع) اخبرنا محمد بن سعيد، حدثنا عبد الرحيم هو ابن سليمان، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة ام المؤمنين، ان قوما قالوا: يا رسول الله، إن قوما ياتونا باللحم لا ندري اذكر اسم الله عليه ام لا؟ فقال: "سموا انتم وكلوا" وكانوا حديث عهد بجاهلية.(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِيمِ هُوَ ابْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ، أَنَّ قَوْمًا قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ قَوْمًا يَأْتُونَا بِاللَّحْمِ لَا نَدْرِي أَذُكِرَ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ أَمْ لَا؟ فَقَالَ: "سَمُّوا أَنْتُمْ وَكُلُوا" وَكَانُوا حَدِيثَ عَهْدٍ بِجَاهِلِيَّةٍ.
ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ کچھ لوگوں نے کہا: یا رسول اللہ! ہمارے پاس کچھ لوگ گوشت لے کر آتے ہیں، ہم نہیں جانتے کہ اس پر (ذبح کرتے وقت) الله کا نام لیا تھا یا نہیں، فرمایا: ”تم الله کا نام لو (بسم اللہ) کہو اور کھا لو“، اور یہ زمانہ جاہلیت سے قریب کا واقعہ تھا۔
وضاحت: (تشریح حدیث 2014) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مسلمانوں سے گوشت لے لینا درست ہے گرچہ یہ نہ معلوم ہو کہ ذبح کے وقت اس نے اللہ کا نام لیا تھا یا نہیں، کیونکہ مسلمان کا ظاہر حال امید دلاتا ہے کہ اس نے اللہ کا نام ضرور لیا ہوگا، البتہ مشرک سے گوشت لینا درست نہیں جب تک کہ آنکھ سے دیکھ نہ لیوے کہ اس کو مسلمان نے ذبح کیا ہے۔ (وحیدی)۔ اہلِ کتاب کا ذبیحہ درست ہے بشرطیکہ جھٹکے کا نہ ہو، آج کل کے اہلِ کتاب کھلے ہوئے مشرک ہیں، لہٰذا احتیاط اچھی ہے۔ والله اعلم۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2019]» اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 2057، 5507]، [أبوداؤد 2829]، [نسائي 4448]، [ابن ماجه 3174]، [أبويعلی 4447]