Note: Copy Text and Paste to word file

سنن دارمي
من كتاب الاضاحي
قربانی کے بیان میں
13. باب النَّهْيِ عَنْ مُثْلَةِ الْحَيَوَانِ:
حیوان کے مثلہ کرنے کی ممانعت کا بیان
حدیث نمبر: 2013
أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ جَعْفَرٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَشَجِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ تِعْلَى، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيِّ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ "نَهَى عَنْ صَبْرِ الدَّابَّةِ". قَالَ أَبُو أَيُّوبَ: لَوْ كَانَتْ دَجَاجَةً مَا صَبَرْتُهَا.
سیدنا ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زندہ جانور کو باندھ کر مارنے سے منع فرمایا، سیدنا ابوایوب رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اگر وہ جانور مرغی ہی کیوں نہ ہو میں اسے باندھ کر نہیں ماروں گا۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده قوي، [مكتبه الشامله نمبر: 2017]»
اس روایت کی سند قوی اور حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 2687]، [أبويعلی 2497، 6790]، [ابن حبان 5609]، [الموارد 1072]

وضاحت: (تشریح حدیث 2012)
سبحان اللہ! قربان جائیں اسلام کے نظامِ عدل و رحمت پر کہ ایک معمولی جانور کو بھی ایذاء دے کر مارنے کی ممانعت کر دی گئی اور اس کے خلاف عمل کرنے والے اسلام میں ملعون ہیں۔
یعنی رحمتِ باری تعالیٰ سے دور بھگا دیئے جاتے ہیں، ان پر اللہ تعالیٰ کا قہر نازل ہوتا ہے۔