مسند اسحاق بن راهويه کل احادیث 981 :حدیث نمبر
مسند اسحاق بن راهويه
كتاب الطهارة
طہارت اور پاکیزگی کے احکام و مسائل
وضو کے اثرات کی وجہ سے اعضاء وضو کا چمکنا
حدیث نمبر: 88
Save to word اعراب
اخبرنا جرير، عن عمارة بن القعقاع، عن ابي زرعة، قال: دخلت مع ابي هريرة دارا ابتني لسعيد بالمدينة او لمروان بالمدينة، فتوضا ابو هريرة فغسل يديه حتى بلغ إبطيه، وغسل رجليه حتى بلغ ركبتيه، فقلت لابي هريرة: ما هذا؟ فقال: إنه منتهى الطهور، قال: فراى مصورا يصور في الدار، فقال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول الله عز وجل: ((ومن اظلم ممن ذهب يخلق كخلقي، فليخلقوا ذرة، فليخلقوا حبة)).أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، قَالَ: دَخَلْتُ مَعَ أَبِي هُرَيْرَةَ دَارًا ابْتُنِيَ لِسَعِيدٍ بِالْمَدِينَةِ أَوْ لِمَرْوَانَ بِالْمَدِينَةِ، فَتَوَضَّأَ أَبُو هُرَيْرَةَ فَغَسَلَ يَدَيْهِ حَتَّى بَلَغَ إِبْطَيْهِ، وَغَسَلَ رِجْلَيْهِ حَتَّى بَلَغَ رُكْبَتَيْهِ، فَقُلْتُ لِأَبِي هُرَيْرَةَ: مَا هَذَا؟ فَقَالَ: إِنَّهُ مُنْتَهَى الطُّهُورِ، قَالَ: فَرَأَى مُصَوِّرًا يُصَوِّرُ فِي الدَّارِ، فَقَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: ((وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنْ ذَهَبَ يَخْلُقُ كَخَلْقِي، فَلْيَخْلُقُوا ذَرَّةً، فَلْيَخْلُقُوا حَبَّةً)).
ابوزرعہ نے بیان کیا، میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی معیت میں ایک گھر میں داخل ہوا جو کہ سعید یا مروان کے لیے مدینہ میں بنایا جا رہا تھا، پس سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے وضو کیا تو انہوں نے ہاتھ بغلوں تک دھوئے، پاؤں گھٹنوں تک دھوئے، میں نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہا: یہ کیا ہے؟ انہوں نے فرمایا: یہ منتہائے طہور (پاکیزگی حاصل کرنے کی آخری حد) ہے، راوی نے بیان کیا، انہوں نے ایک مصور کو گھر میں تصویر بناتے ہوئے دیکھا، تو انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ عزوجل فرماتا ہے: اس سے بڑھ کر ظالم کون ہو سکتا ہے، جو میرے پیدا کرنے کی طرح پیدا کرنے لگتا ہے، وہ ایک ذرا تو پیدا کریں، وہ ایک دانہ تو پیدا کریں۔

تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب اللباس، باب نقض الصور، رقم: 5953. مسلم، كتاب الطهارة، باب تبلغ الحلية حيث يبلغ الوضو، رقم: 2111/250. سنن نسائي، رقم: 149»

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.