اخبرنا عبد الرزاق، نا معمر، عن عبد الله بن محمد بن عقيل بن ابي طالب قال: دخلت على الربيع بنت معوذ ابن عفراء فقالت:" من انت؟ فقلت: انا عبد الله بن محمد بن عقيل، قالت: فمن امك؟ فقلت: ريطة بنت علي او فلانة بنت علي، فقالت: مرحبا بك يا ابن اخي، فقلت: جئتك اسالك عن وضوء رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالت: نعم كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلنا ويزورنا، فتوضا في هذا الإناء، او في مثل هذا الإناء، وهو نحو من مد، قالت: فغسل يديه، ثم تمضمض، واستنثر، وغسل وجهه ثلاثا، ثم غسل يديه ثلاثا ثلاثا، ثم مسح براسه مرتين، ومسح باذنيه ظاهرهما وباطنهما، ثم غسل قدميه ثلاثا ثلاثا، ثم قالت: إنما ابن عباس دخل علي فسالني عن هذا الحديث، فاخبرته، فقال: يابى الناس إلا الغسل، ونجد في كتاب الله المسح , يعني: على القدمين".أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، نا مَعْمَرٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلِ بْنِ أَبِي طَالِبٍ قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى الرُّبَيِّعِ بِنْتِ مُعَوِّذِ ابْنِ عَفْرَاءَ فَقَالَتْ:" مَنْ أَنْتَ؟ فَقُلْتُ: أَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ، قَالَتْ: فَمَنْ أُمُّكَ؟ فَقُلْتُ: رَيْطَةُ بِنْتُ عَلِيٍّ أَوْ فُلَانَةُ بِنْتُ عَلِيٍّ، فَقَالَتْ: مَرْحَبًا بِكَ يَا ابْنَ أَخِي، فَقُلْتُ: جِئْتُكَ أَسْأَلُكِ عَنْ وُضُوءِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: نَعَمْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصِلُنَا وَيَزُورَنَا، فَتَوَضَّأَ فِي هَذَا الْإِنَاءِ، أَوْ فِي مِثْلِ هَذَا الْإِنَاءِ، وَهُوَ نَحْوٌ مِنْ مُدٍّ، قَالَتْ: فَغَسَلَ يَدَيْهِ، ثُمَّ تَمَضْمَضَ، وَاسْتَنْثَرَ، وَغَسَلَ وَجْهَهُ ثَلَاثًا، ثُمَّ غَسَلَ يَدَيْهِ ثَلَاثًا ثَلَاثًا، ثُمَّ مَسَحَ بِرَأْسِهِ مَرَّتَيْنِ، وَمَسَحَ بِأُذُنَيْهِ ظَاهِرِهِمَا وَبَاطِنِهِمَا، ثُمَّ غَسَلَ قَدَمَيْهِ ثَلَاثًا ثَلَاثًا، ثُمَّ قَالَتْ: إِنَّمَا ابْنُ عَبَّاسٍ دَخَلَ عَلَيَّ فَسَأَلَنِي عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ، فَأَخْبَرْتُهُ، فَقَالَ: يَأْبَى النَّاسُ إِلَّا الْغَسْلَ، وَنَجِدُ فِي كِتَابِ اللَّهِ الْمَسْحَ , يَعْنِي: عَلَى الْقَدَمَيْنِ".
عبداللہ بن محمد بن عقیل بن ابی طالب نے بیان کیا، میں سیدہ ربیع بنت معوذ بن عفراء رضی اللہ عنہا کے ہاں گیا تو انہوں نے کہا: تم کون ہو؟ میں نے کہا: میں عبداللہ بن محمد بن عقیل ہوں، انہوں نے فرمایا: تمہاری ماں کون ہیں؟ میں نے کہا: ریطہ بنت علی یا فلانہ بنت علی، تو انہوں نے فرمایا: بھتیجے! خوش آمدید، میں نے کہا:، میں آپ کے ہاں آیا ہوں تاکہ آپ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وضو کے متعلق پوچھوں، انہوں نے فرمایا: ہاں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے ہاں تشریف لایا کرتے تھے، آپ نے اس برتن سے وضو کیا، یا اس جیسے برتن سے، اور وہ مگہ (تقریباً دس چھٹانک) کے برابر ہے، آپ نے دونوں ہاتھ دھوئے، پھر کلی کی، ناک جھاڑا، اور تین بار چہرہ دھویا، پھر تین تین بار ہاتھ دھوئے، پھر دو بار سر کا مسح کیا، کانوں کی اندرونی اور بیرونی جانب سے مسح کیا، پھر تین تین بار پاؤں دھوئے، پھر فرمایا: ابن عباس رضی اللہ عنہما میرے ہاں آئے تو انہوں نے اس حدیث کے متعلق مجھ سے پوچھا:، تو میں نے انہیں بتایا، تو انہوں نے فرمایا: لوگ صرف غسل (دھونے) ہی کو مانتے ہیں، جبکہ ہم اللہ کی کتاب میں مسح کرنا پاتے ہیں، یعنی پاؤں پر۔
تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الوضوء، باب الوضوء ثلاثا ثلاثا، رقم: 159. مسلم، كتاب الطهارة، باب صفة الوضوء وكماله، رقم: 226. سنن ابوداود، رقم: 106. سنن ترمذي، رقم: 28»