مسند اسحاق بن راهويه
كتاب الطهارة
طہارت اور پاکیزگی کے احکام و مسائل
وضو کے اثرات کی وجہ سے اعضاء وضو کا چمکنا
حدیث نمبر: 88
أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، قَالَ: دَخَلْتُ مَعَ أَبِي هُرَيْرَةَ دَارًا ابْتُنِيَ لِسَعِيدٍ بِالْمَدِينَةِ أَوْ لِمَرْوَانَ بِالْمَدِينَةِ، فَتَوَضَّأَ أَبُو هُرَيْرَةَ فَغَسَلَ يَدَيْهِ حَتَّى بَلَغَ إِبْطَيْهِ، وَغَسَلَ رِجْلَيْهِ حَتَّى بَلَغَ رُكْبَتَيْهِ، فَقُلْتُ لِأَبِي هُرَيْرَةَ: مَا هَذَا؟ فَقَالَ: إِنَّهُ مُنْتَهَى الطُّهُورِ، قَالَ: فَرَأَى مُصَوِّرًا يُصَوِّرُ فِي الدَّارِ، فَقَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: ((وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنْ ذَهَبَ يَخْلُقُ كَخَلْقِي، فَلْيَخْلُقُوا ذَرَّةً، فَلْيَخْلُقُوا حَبَّةً)).
ابوزرعہ نے بیان کیا، میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی معیت میں ایک گھر میں داخل ہوا جو کہ سعید یا مروان کے لیے مدینہ میں بنایا جا رہا تھا، پس سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے وضو کیا تو انہوں نے ہاتھ بغلوں تک دھوئے، پاؤں گھٹنوں تک دھوئے، میں نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہا: یہ کیا ہے؟ انہوں نے فرمایا: یہ منتہائے طہور (پاکیزگی حاصل کرنے کی آخری حد) ہے، راوی نے بیان کیا، انہوں نے ایک مصور کو گھر میں تصویر بناتے ہوئے دیکھا، تو انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ عزوجل فرماتا ہے: اس سے بڑھ کر ظالم کون ہو سکتا ہے، جو میرے پیدا کرنے کی طرح پیدا کرنے لگتا ہے، وہ ایک ذرا تو پیدا کریں، وہ ایک دانہ تو پیدا کریں۔“
تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب اللباس، باب نقض الصور، رقم: 5953. مسلم، كتاب الطهارة، باب تبلغ الحلية حيث يبلغ الوضو، رقم: 2111/250. سنن نسائي، رقم: 149»
مسند اسحاق بن راہویہ کی حدیث نمبر 88 کے فوائد و مسائل
الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 88
فوائد:
ایک اور حدیث میں ہے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ”بلا شبہ میری امت کے افراد روز قیامت اس حال میں آئیں گے کہ وضوء کے اثرات کی وجہ سے ان کے اعضائے وضوء چمک رہے ہوں گے۔ لہٰذا تم میں سے جو شخص اس چمک کو زیادہ کرنے کی طاقت رکھتا ہو تو اسے ایسا کرنا چاہیے۔“ (مسلم، رقم: 246)
حدیث کے آخر میں جو الفاظ ہیں ان کے متعلق اختلاف ہے، یہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہیں یا سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے، اس کے متعلق سعودی کمیٹی برائے افتاء کا یہی فتویٰ ہے کہ یہ الفاظ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے ہیں۔ (فتاویٰ اللجنة الدائمة الخ:5 ؍201)
(2).... مذکورہ بالا حدیث سے مصورین کے لیے سخت وعید کا بھی اثبات ہوتا ہے۔
صحیح بخاری میں ہے کہ قیامت والے دن سب سے زیادہ سخت عذاب میں مبتلا تصویر بنانے والے ہوں گے۔ (بخاري، رقم: 5950)
ایک اور روایت میں ہے، سیدنا ابو طلحہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”فرشتے اس گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں کوئی کتا یا تصویر ہو۔“ (بخاري، کتاب اللباس، رقم: 5949)
مسلمانوں نے پیروں فقیروں وغیرہ کی تصاویر کو حصول برکت کے لیے دیواروں سے آویزاں کیا ہوا ہے، حالانکہ یہ تصاویر برکت کا باعث تو کیا رحمت و برکت سے محرومی کا سبب ہیں۔
مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث/صفحہ نمبر: 88