اذان کا بیان अज़ान के बारे में جب امام (نماز کو) طول دے اور کسی شخص کو کچھ ضرورت ہو اور وہ (نماز توڑ کو) چلا جائے (اور کہیں اور) نماز پڑھ لے (تو جائز ہے)۔ “ इमाम नमाज़ को लम्बा करे तो नमाज़ छोड़ कर दूसरी जगह नमाज़ पढ़ना ”
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ (عشاء) کی نماز پڑھتے اس کے بعد واپس جاتے تو اپنی قوم کی امامت کرتے (ایک مرتبہ) انھوں نے عشاء کی نماز پڑھائی تو سورۃ البقرہ پڑھی۔ ایک شخص (نماز توڑ کر) چل دیا تو اس سے سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ کو بڑا دکھ ہوا۔ یہ خبر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو پہنچی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے معاذ رضی اللہ عنہ سے تین مرتبہ فرمایا: ”فتان، فتان، فتان“ (فتنہ ڈالنے والا) یا یہ فرمایا: ”فاتن، فاتن، فاتن“ (یعنی فتنہ پرداز) اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے معاذ رضی اللہ عنہ کو اوسا مفصل کی دو سورتوں (کے پڑھنے) کا حکم دیا۔
|