السيرة النبوية وفيها الشمائل سیرت نبوی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے عادات و اطوار रसूल अल्लाह ﷺ का चरित्र, आदतें और व्यवहार نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی عاجزی “ रसूल अल्लाह ﷺ की विनम्रता ”
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا: اے خیر البرّیہ! (یعنی مخلوقات میں سے بہترین) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ (وصف تو) ابراہیم علیہ السلام کا تھا۔“
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے اپنے بھائی یوسف علیہ السلام، اﷲ تعالیٰ ٰ ان کو معاف فرمائے، کے صبر اور کشادہ دلی پر بڑا تعجب ہے، جب ان کی طرف خواب کی تعبیر بیان کرنے کا پیغام بھیجا گیا۔ اگر میں وہاں ہوتا تو تعبیر بیان کرنے سے پہلے (جیل سے) باہر نکل آتا۔ بس ان کے صبر اور فیاضی پر بڑا تعجب ہے اور اللہ تعالیٰ ان کو معاف فرمائے، ان کے پاس آدمی آیا تاکہ وہ باہر نکل آئیں لیکن وہ اس وقت تک نہ نکلے، جب تک ان پر اپنے عذر کی وضاحت نہیں کر دی۔ اگر میں ہوتا تو دروازے کی طرف لپک پڑتا۔ اگر ”اپنے آقا کے پاس میرا تذکرہ کرنا“ (سورۃ یوسف: ۴۲) والی بات نہ ہوتی تو وہ جیل میں نہ ٹھہر تے، جب کہ وہ غیر اللہ سے پریشانی کا ازالہ چاہ رہے تھے۔“
|