السيرة النبوية وفيها الشمائل سیرت نبوی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے عادات و اطوار रसूल अल्लाह ﷺ का चरित्र, आदतें और व्यवहार واقعہ اسرا و معراج پر ابوجہل کا مذاق اور اس کا دندان شکن جواب “ मअराज की घटना पर अबू जहल का मज़ाक़ और उसका दांत तोड़ देने वाला जवाब ”
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جس رات مجھے معراج کا سفر کرایا گیا اور بوقت صبح مکہ میں تھا، میں گھبرایا ہوا تھا، کیونکہ میں جانتا تھا کہ لوگ مجھے جھٹلا دیں گے۔“ سو آپ پریشان ہو کر علیحدہ بیٹھ گئے۔ اتنے میں وہاں سے اللہ کے دشمن ابوجہل کا گزر ہوا، وہ آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھ گیا اور مذاق کرتے ہوئے کہنے لگا: کیا کچھ ہوا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں۔“ اس نے کہا کیا ہوا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”آج رات مجھے سیر کروائی گئی ہے۔“ ابوجہل بولا کہاں کی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیت المقدس کی۔“ ابوجہل نے کہا: پھر آپ صبح کے وقت ہمارے پاس بھی پہنچ گئے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”ہاں۔“ ابوجہل نے اس وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس وقت تکذیب نہیں کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ جب وہ لوگوں کو جمع کرے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس بات کا انکار کر دیں، اس لیے ابوجہل نے کہا: اگر میں آپ کی قوم کو بلاؤں تو کیا یہ بات ان کو بیان کرو گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”ہاں۔“ ابوجہل نے آواز دی او بنو کعب بن لؤی آ جاؤ۔ (یہ آواز سنتے ہی) لوگ پہنچ گئے اور ان کے پاس آ کر بیٹھ گئے۔ ابوجہل نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: جو بات مجھے بیان کی ان کو سناؤ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے آج رات سیر کرائی گئی ہے۔ ” لوگوں نے پوچھا: کہاں کا سفر؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیت المقدس کا۔ ” لوگوں نے کہا: پھر آپ صبح کے وقت یہاں (مکہ میں ( واپس بھی آ گئے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں ” یہ سن کر کوئی تالیاں بجانے لگا اور کسی نے اس جھوٹ پر تعجب کرتے ہوئے سر پر ہاتھ رکھ لیا۔ چونکہ بعض لوگوں نے اس شہر کا سفر کیا ہوا تھا اور مسجد (اقصیٰ) دیکھی ہوئی تھی، اس لیے انہوں نے کہا: کیا آپ ہمارے لیے مسجد الاقصیٰ کے اوصاف بیان کر سکتے ہیں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے اوصاف بیان کرنا شروع کئے، میں وضاحت کرتا گیا، لیکن بعض علامتیں مجھ پر خلط ملط ہو گئیں، اس لیے مسجد اقصٰی کو لایا گیا اور عقال یا عقیل کے گھر کے سامنے رکھ دیا گیا، میں اسے دیکھ کر اوصاف بیان کرنے لگا، پھر بھی کچھ نشانیاں مجھے یاد نہیں رہی تھیں۔ ” لوگوں نے کہا: جہاں تک علامتوں کا مسئلہ ہے، وہ تو اللہ کی قسم! انہوں نے درست بیان کر دی ہیں۔
|