الجنة والنار جنت اور جہنم जन्नत और जहन्नम جنت میں داخل ہونے والا پہلا گروہ “ जन्नत में जाने वाला पहला समूह ”
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم کو میری امت کی اس جماعت کے بارے میں علم ہے جو سب سے پہلے جنت میں داخل ہو گی؟ ” میں نے کہا: اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ جماعت مہاجرین کی ہے۔ وہ روز قیامت جنت کے دروازے پر آ کر دروازہ کھولنے کا مطالبہ کریں گے۔ دربان ان سے پوچھے گا: آیا تمہارا حساب و کتاب ہو چکا ہے؟ وہ کہیں گے: کس موضوع پر ہم سے حساب کتاب لیا جائے؟ اللہ تعالیٰ کے راستے میں مرتے دم تک ہماری تلواریں، ہمارے کندھوں پر رہیں۔ سو ان کے لیے دروازہ کھول دیا جائے گا اور (وہ جنت میں داخل ہو کر) عام لوگوں کے داخلے سے پہلے چالیس سال کا قیلولہ بھی کر چکے ہوں گے۔“
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جنت میں داخل ہونے والی سب سے پہلی جماعت فقراء مہاجرین کی ہو گی، جن کے ذریعے مکروہات سے بچا جاتا ہے، جب انہیں حکم دیا جاتا ہے تو وہ سنتے اور اطاعت کرتے ہیں، اگر ان میں سے کسی کو بادشاہ سے کوئی ضرورت پڑ جاتی ہے تو وہ پوری نہیں کی جاتی، یہاں تک کہ وہ مر جاتا ہے اور وہ ضرورت اس کے سینے میں ہوتی۔ اللہ تعالیٰ قیامت والے دن جنت کو بلائے گا، وہ زینت و سجاوٹ اور نمائش و آرائش کے ساتھ آئے گی۔ پھر اللہ تعالیٰ اعلان کرے گا میرے بندے کہاں ہیں جنہوں نے میرے راستے میں قتال کیا، اور ان سے قتال کیا گیا، ان کو میرے راستے میں تکالیف دی گئیں اور انہوں نے میرے راستے میں جدوجہد کی۔ (میرے بندو!) تم جنت میں داخل ہو جاؤ۔ وہ بغیر حساب کے جنت میں داخل ہو جائیں گے۔ (یہ منظر دیکھ کر) فرشتے آ کر سجدہ کریں گے اور کہیں گے: اے ہمارے ربّ! ہم دن رات تیری تسبیح و تقدیس بیان کرتے تھے، لیکن یہ کون لوگ ہیں جنہیں تو نے ہم پر ترجیح دی؟ ربّ تعالیٰ فرمائے گا: یہ میرے وہ بندے ہیں جنہوں نے میرے راستے میں جہاد کیا، انہیں میرے راستے میں تکلیفیں دی گئیں۔ سو فرشتے ہر دروازے سے ان پر داخل ہو کر کہیں گے: «سَلَامٌ عَلَيْكُم بِمَا صَبَرْتُمْ ۚ فَنِعْمَ عُقْبَى الدَّارِ» تم پر سلامتی ہو، صبر کے بدلے، کیا ہی اچھا (بدلہ) ہے اس دار آخرت کا (سورہ رعد: ۲۴)۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پہلا طائفہ جو جنت میں داخل ہو گا، ان کے چہرے چودہویں رات کے چاند کی طرح (چمکتے) ہوں گے۔ پھر ان کے بعد داخل ہونے والوں کے چہرے، آسمان پر سب سے زیادہ روشن ستارے کی طرح ہوں گے، وہ پیشاب کریں گے نہ پاخانہ، وہ تھوکیں گے نہ ناک سنکیں گے۔ ان کی کنگھیاں سونے کی، ان کا پسینہ کستوری (کی طرح خوشبودار) ہو گا اور ان کی انگیٹھیوں میں (جلانے کے لیے) خوشبودار لکڑی ہو گی، ان کی بیویاں موٹی آنکھوں والی حوریں ہوں گی، سب (جنتی لوگ) ایک ہی آدمی کی ساخت پر اپنے باپ آدم علیہ السلام کی شکل و صورت پر ہوں گے، بلندی (قد) میں وہ ساٹھ (ساٹھ) ہاتھ ہوں گے (جیسے سیدنا آدم علیہ السلام تھے)۔“
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پہلا گروہ جو جنت میں داخل ہو گا، ان کے چہرے چودھویں رات کے چاند کی طرح (چمکتے) ہوں گے، پھر دوسرا گروہ داخل ہو گا جن کا رنگ آسمان پر سب سے زیادہ روشن ستارے کی طرح چمکتا ہو گا۔ ان میں سے ہر ایک کے لیے دو بیویاں ہوں گی، ہر بیوی نے ستر عمدہ پوشاکیں زیب تن کی ہوئی ہوں گی اور ان کے بیچ میں سے اس کی پنڈلی کی ہڈی کا گودا نظر آ رہا ہو گا۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: خواتین و حضرات، فخر و مباہاۃ میں پڑ گئے۔ انہوں نے کہا: جنت میں عورتوں کی تعداد مردوں کی بہ نسبت زیادہ ہو گی۔ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے لوگوں کی طرف دیکھا اور کہا: تم لوگ ابوہریرہ کی بات نہیں سن رہے؟ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جنت میں داخل ہونے والی پہلی جماعت کے بارے میں فرمایا: ”ان کے چہرے چودہویں رات کے چاند کی طرح (چمکتے) ہوں گے اور دوسرے گروہ (کے چہرے) آسمان کے سب سے زیادہ چمکدار ستارے کی طرح ( تابناک) ہوں گے، ہر ایک جنتی کی دو بیویاں ہوں گی۔ ان کی ہڈی کا گودا، گوشت میں سے نظر آئے گا اور جنت میں کوئی مرد یا عورت غیر شادی شدہ نہیں ہو گی۔“
|