الجنة والنار جنت اور جہنم जन्नत और जहन्नम جنتی اور جہنمی لوگوں کی عمریں اور جسامتیں “ जन्नती और जहन्नमी लोगों की आयु और शरीर ”
سیدنا مقدام رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آدمی اپنی تخلیق کی تکمیل سے پہلے (یعنی نامکمل حالت میں) مر جائے یا انتہائی عمر رسیدہ ہو کر، اور لوگ ان دو عمروں کے درمیان ہی ہوتے ہیں، (بہرحال اسے حشر والے دن) تیس سال کی عمر (کا جوان بنا کر) اٹھایا جائے گا، اگر وہ جنتی ہوا تو آدم علیہ السلام کی ساخت پر، یوسف علیہ السلام کی صورت پر اور ایوب علیہ السلام کے دل پر ہو گا اور جہنمی ہوا تو اس کے جسم کو پہاڑ کی مانند عظیم و جسیم بنا دیا جائے گا۔“
امام مجاہد بیان کرتے ہیں کہ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے مجھے کہا: کیا تجھے جہنم کی وسعت کا علم ہے؟ میں نے کہا: نہیں۔ انہوں نے کہا: جی ہاں، اللہ کی قسم! آپ کو واقعی علم نہیں ہو گا۔ (سنو! ایک جہنمی کے) کان کی لو اور کندھے کے درمیان کا فاصلہ ستر سال مسافت کا ہو گا، وہاں پیپ اور خون کی وادیاں چل رہی ہوں گی۔ میں نے کہا: نہریں چلیں گی؟ انہوں نے کہا: نہریں نہیں، وادیاں۔ پھر فرمایا: کیا تجھے جہنم کی وسعت کا علم ہے؟ میں نے کہا: نہیں۔ انہوں نے کہا: جی ہاں، اللہ کی قسم! آپ کو واقعی علم نہیں ہو گا۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس آیت کے بارے میں سوال کیا «وَالْأَرْضُ جَمِيعًا قَبْضَتُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَالسَّمَاوَاتُ مَطْوِيَّاتٌ بِيَمِينِهِ» (۳۹-الزمر:۶۷) ”اور ساری زمین قیامت کے دن اس کی مٹھی میں ہو گی اور تمام آسمان اس کے داہنے ہاتھ میں لپیٹے ہوں گے۔“ کہ اے اللہ کے رسول! ( جب زمین و آسمان کی یہ کیفیت ہو گی تو) اس وقت لوگ کہاں ہوں گے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” وہ اس وقت جہنم کے پل ( یعنی پل صراط) پر ہوں گے۔“
|