الجنة والنار جنت اور جہنم जन्नत और जहन्नम تقدیر میں بنو آدم کے جنتی یا جہنمی ہونے کا فیصلہ کیا جا چکا ہے “ जन्नत और जहन्नम में जाने वाले लोग लिखे जा चुके हैं ”
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور آپ کے ہاتھ میں دو کتابیں تھیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم لوگ جانتے ہو کہ یہ کتابیں کون سی ہیں؟ ہم نے کہا: نہیں، اے اللہ کے رسول! ہاں اگر آپ بتا دیں تو . . .۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دائیں ہاتھ میں پکڑی ہوئی کتاب کے بارے میں فرمایا: ”یہ کتاب رب العالمین کی طرف سے ہے، اس میں جنت والوں کے نام، ان کے آباء کے نام اور ان کے قبائل کے نام ہیں، پھر آخر تک ان کا اجمالاً ذکر کیا گیا، اب اس میں نہ زیادتی کی جا سکتی ہے اور نہ کمی۔“ پھر بائیں ہاتھ میں پکڑے ہوئی کتاب کی بابت فرمایا: ”یہ کتاب بھی رب العالمین کی طرف سے ہے، اس میں جہنمیوں کے نام، ان کے آباء کے نام اور ان کے قبیلوں کے نام ہیں، پھر آخر تک ان کا اجمالاً ذکر کر دیا گیا، اب اس میں کوئی کمی بیشی نہیں ہو سکتی۔“ صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کی: اے اللہ کے رسول! اگر اس معاملے سے فارغ ہوا جا چکا ہے، تو عمل کا کیا مقصد ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”راہ صواب پر چلتے رہو اور اعتدال اختیار کرو، بلاشبہ جنتی آدمی کا اختتام جنت میں لے جانے والے اعمال پر ہو گا، وہ پہلے جونسا بھی عمل کرتا رہے اور جہنمی آدمی کی زندگی کا اختتام دوزخ میں لے جانے والے اعمال پر ہو گا، وہ پہلے جونسا بھی عمل کرتا رہے۔“ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دو کتابوں کو پھینک دیا اور فرمایا: ”تمہارا رب اپنے بندوں سے فارغ ہو چکا ہے، ایک فریق جنت میں جائے گا اور دوسرا جہنم میں۔“
|