الجنة والنار جنت اور جہنم जन्नत और जहन्नम الکوثر کی تفسیر اور اس کی کیفیت “ सूरत अल-कोसर की तफ़्सीर ”
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے یہ آیت پڑھی: «إِنَّا أَعْطَيْنَاكَ الْكَوْثَرَ» (۱۰۸-الکوثر:۱) ”بیشک ہم نے آپ کو کوثر عطا کی ہے۔“ اور کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے کوثر عطا کی گئی ہے، وہ ایک نہر ہے جو بغیر شق کے سطح زمین پر چلتی ہے، اس کے کناروں پر لؤلؤ موتیوں کے قبے ہیں، میں نے اپنا ہاتھ اس کی مٹی پر مارا تو کیا دیکھتا کہ وہ تو انتہائی تیز مہکنے والی کستوری ہے اور اس کی کنکریاں لؤلؤ موتی ہیں۔“
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں جنت میں چل رہا تھا، کہ ایک نہر تک جا پہنچا، اس کے کناروں پر لؤلؤ کے قبے تھے۔ میں نے فرشتے سے کہا: جبریل! یہ کیا ہے؟ اس نے کہا: یہ وہی نہر کوثر ہے جو اللہ تعالیٰ نے آپ کو عطا کی۔“ پھر آپ نے اپنا ہاتھ اس کی مٹی پر مارا اور (مٹی کی جگہ پر) کستوری نکالی۔ ”پھر «سدرة المنتهى» کو میرے سامنے لایا گیا، میں نے اس کے پاس بہت زیادہ نور دیکھا۔“
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سوال کیا گیا: کوثر کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا: ”وہ جنت میں ایک نہر ہے جو اللہ تعالیٰ نے مجھے عطا کی ہے، اس کا پانی دودھ سے زیادہ سفید اور شہد سے زیادہ میٹھا ہے، اس میں ایسے پرندے ہیں جن کر گردنیں اونٹنیوں کی گردنوں کی طرح ہیں۔“ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: وہ تو بڑے موٹے تازے پرندے ہوں گے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ان کو کھانا اس سے بھی زیادہ خوشگوار ہو گا۔“
|