الجنة والنار جنت اور جہنم जन्नत और जहन्नम مومنوں کا جہنم میں داخل ہونے والے بھائیوں کے حق میں اپنے رب سے مجادلہ بالآخر توحید پرست گنہگار جہنم سے نکل آئیں گے کیا صوم و صلاۃ کے پابند اور حاجی لوگ بھی جہنم میں جا سکتے ہیں؟ “ मोमिनों का अल्लाह तआला से उन भाइयों के लिए बहस करना जो जहन्नम चले जाएंगे , आख़िरकार वे लोग जहन्नम से बाहर आजाएंगे , क्या नमाज़ी , हाजी और रोज़ेदार भी जहन्नम में जाएंगे ”
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب مومن روز قیامت جہنم کی آگ سے آزاد ہو کر امن و اطمینان میں آ جائیں گے تو وہ دوزخ میں داخل ہونے والے اپنے بھائیوں کے بارے میں رب تعالیٰ سے بڑی شدومد کے ساتھ مجادلہ کریں گے، جس طرح تم میں سے کوئی اپنے دوست کے حق کی خاطر جھگڑا کرتا ہے۔ وہ کہیں گے: اے ہمارے رب! ہمارے بھائی، جو ہمارے ساتھ نماز پڑھتے تھے، روزے رکھتے تھے اور حج کرتے تھے، لیکن تو نے ان کو آگ میں داخل کر دیا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: جاؤ اور جن کو پہچانتے ہو، نکال لاؤ۔ وہ جائیں گے اور ان کے چہروں کو دیکھ کر انہیں پہچان لیں گے، کیونکہ آگ ان کے چہروں پر کوئی اثر نہیں کر سکے گی، کسی کو آگ نے پنڈلیوں کے نصف تک جلا دیا ہو گا اور کسی کو گھٹنوں تک۔ (بہرحال) وہ ان کو نکال کر لے آئیں گے اور کہیں گے: اے ہمارے رب! ہم ان مومنوں کو نکال لائے ہیں جن کے بارے میں تو نے حکم دیا تھا۔ پھر اللہ تعالیٰ فرمائے گا: جس کے دل میں دینار کے بقدر ایمان ہے اسے بھی دوزخ سے نکال لاؤ . . .، پھر جس کے دل میں نصف دینار کے بقدر ایمان ہے اسے بھی نکال لاؤ۔ حتیٰ کہ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: جس کے دل میں ذرہ برابر ایمان ہے (اسے بھی جہنم سے باہر نکال لاؤ)۔ ” سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: جو آدمی اس حدیث کی تصدیق نہیں کرتا، وہ یہ آیت پڑھ لے: «إِنَّ اللَّـهَ لَا يَظْلِمُ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ وَإِنْ تَكُ حَسَنَةً يُضَاعِفْهَا وَيُؤْتِ مِنْ لَدُنْهُ أَجْرًا عَظِيمًا» (۴-النساء:۴۰) ”بیشک اللہ تعالیٰ ایک ذرہ برابر ظلم نہیں کرتا اور اگر نیکی ہو تو اسے دگنی کر دیتا ہے اور خاص اپنے پاس سے بہت بڑا ثواب دیتا ہے۔“ (حدیث مبارکہ کا بقیہ حصہ یہ ہے) وہ کہیں گے: اے ہمارے رب! ہم تیرے حکم کے مطابق مومنوں کو جہنم سے نکال لائے ہیں، اب وہاں وہی رہ گیا ہے جس میں کسی قسم کی خیر و بھلائی نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: فرشتوں نے سفارش کر لی، انبیاء بھی سفارش کر چکے اور مومنوں نے بھی سفارش کر لی ہے، اب صرف ارحم الراحمین باقی رہ گئے ہیں۔ پھر اللہ تعالیٰ آگ سے ایسے لوگوں کی ایک یا دو مٹّھیاں بھریں گے، جنہوں نے کوئی نیک عمل نہیں کیا ہو گا اور وہ جل کر کوئلہ بن چکے ہوں گے۔ ان کو «ماء الحياة» (آب حیات) کے پاس لا کر ان پر یہ پانی بہایا جائے گا، ان کا جسم سیلاب کے بہاؤ میں اگنے والے دانے کی طرح اگے گا اور وہ لؤلؤ موتی کی طرح ہو گا، ان کی گردنوں میں «عتقاء الله» (اللہ تعالیٰ کے آزاد کردہ) نقش کی مہر ہو گی۔ ان سے کہا جائے گا: جنت میں داخل ہو جاؤ، تم جو آرزو کرو گے یا جو چیز دیکھو گے وہ تمہیں دے دی جائے گی اور بعض نعمتیں اس سے بھی بڑھ کر ہوں گی۔ وہ کہیں گے: اے ہمارے رب! وہ نعمتیں کون سی ہیں؟ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: میں تم پر راضی ہو گیا ہوں، کبھی ناراض نہیں ہوں گا۔“
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جن دوزخیوں کو جہنم سے نکالنے کا اللہ تعالیٰ کا کوئی ارادہ نہیں ہو گا۔ وہ نہ مریں گے اور نہ جئیں گے۔ لیکن جن جہنمیوں کو وہاں سے نکالنے کا اللہ تعالیٰ کا ارادہ ہو گا، وہ انہیں وہاں موت دے دے گا، یہاں تک کہ وہ (جل جل کر) کوئلہ بن جائیں گے، پھر ان کے لیے سفارش کرنے کی اجازت دی جائے گی اور ان کو گروہوں کی شکل میں وہاں سے نکال کر جنت کی نہروں میں ڈال دیا جائے گا، وہ ایسے نشوونما پائیں گے جیسے سیلاب کے بہاؤ میں دانہ اگتا ہے۔“ یعنی بہت جلد اپنے وجود میں آ جائیں گے۔
|