المرض والجنائز والقبور بیماری، نماز جنازہ، قبرستان बीमारी, नमाज़ जनाज़ा और क़ब्रस्तान فرزندان امت کسی کے اچھا یا برا ہونے پر گواہ ہیں “ उम्मत के लोग किसी के अच्छे या बुरे होने के गवाह हैं ”
سیدنا ربیع بن معوذ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب لوگ میت کی نماز جنازہ پڑھتے ہیں اور اس کی تعریف کرتے ہیں تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: میں نے ان نیکیوں کی بنا پر اپنے بندے کی شہادت کو نافذ کر دیا جن کو وہ جانتے ہیں اور ان کی برائیوں کو معاف کر دیا جن کو وہ نہیں جانتے۔“
محمد بن زیاد الہانی کہتے ہیں: جب ابوعنبہ خولانی کے پاس شہادت کا (حکم رکھنے والے) لوگوں کا ذکر کیا گیا تو (حاضرین) نے پیٹ کے عارضے سے، طاعون سے مرنے والے لوگوں اور نفاس سے مرنے والی عورت کا ذکر کیا۔ لیکن ابوعنبہ کو غصہ آ گیا، انہوں نے کہا: ہمیں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”خلق خدا کے حق میں دیانتدار لوگ اللہ تعالیٰ کے گواہ ہے، وہ شہید ہوں یا طبعی موت مرنے والے۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ لوگوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گزرنے والے جنازے کی تعریف کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(جنت) واجب ہو گئی۔“ لوگوں نے اس کے بعد گزرنے والے کسی دوسرے جنازے کی برائی بیان کی، (یہ سن کر) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(جہنم) واجب ہو گئی۔“ اور پھر فرمایا: ”تم لوگ ایک دوسرے کے بارے میں گواہی دینے والے ہو۔“
سیدنا یزید بن شجرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک جنازے کے ساتھ نکلے، لوگوں نے اس میت کے بارے میں اچھے کلمات کہے اور اس کی تعریف کی۔ اتنے میں جبرائیل امین آئے اور کہا: ”یہ آدمی اس طرح تھا تو نہیں جیسے لوگ کہہ رہے ہیں، بہرحال تم زمین میں اللہ تعالیٰ کے گواہ ہو، اس لیے اس نے (تمہاری گواہی کو دیکھ کر) اس کے وہ گناہ بھی معاف کر دیے جو یہ لوگ نہیں جانتے تھے۔“
|