المرض والجنائز والقبور بیماری، نماز جنازہ، قبرستان बीमारी, नमाज़ जनाज़ा और क़ब्रस्तान بیماری اور آزمائش گناہوں کا کفارہ ہیں “ रोग और परीक्षाएं पापों का कफ़्फ़ारह हैं ”
سیدہ ام العلا رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: میں بیمار تھی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میری بیمار پرسی کے لیے تشریف لائے اور فرمایا: ”ام العلا! خوش ہو جا، اللہ تعالیٰ مسلمان کے مرض کی وجہ سے اس کے گناہ اس طرح صاف کر دیتا ہے جیسے آگ سونے اور چاندی کی کھوٹ کو ختم کر دیتی ہے۔“
سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ ”جب مومن کو کوئی تکلیف دہ چیز لاحق ہوتی ہے تو اللہ تعالیٰ اسے اس کے گناہوں کا کفارہ بنا دیتا ہے۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا: ”مومن کی تکلیف اس کے گناہوں کا کفارہ ہے۔“
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ام سائب یا ام مسیب کے پاس آئے اور پوچھا: ”ام سائب! تجھے کیا ہو گیا ہے؟ کانپ رہی ہو۔“ انہوں نے جواب دیا: بخار ہے، اللہ اس کو بے برکتا کر دے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بخار کو برا بھلا مت کہہ، یہ تو بنی آدم کے گناہوں کو اس طرح صاف کر دیتا ہے جیسے دھونکنی لوہے کی کھوٹ کو دور کر دیتی ہے۔“
سیدنا ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں ہے کوئی (مومن) بندہ جسے بیماریوں کی وجہ سے پچھاڑ دیا گیا ہو مگر جب اللہ تعالیٰ اس کو (شفا عطا کر کے) اٹھاتا ہے تو وہ پاک ہوتا ہے۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مومن اپنی جان، اولاد اور مال کے معاملے میں ہمیشہ آزمائش میں رہتا ہے، یہاں تک جب اللہ تعالیٰ سے اس کی ملاقات ہوتی ہے تو (ان آزمائشوں کی وجہ سے) اس کے گناہ معاف ہو چکے ہوتے ہیں۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ام عبداللہ بنت ابو ذباب کو تکلیف تھی، میں تیمارداری کرنے کے لیے ان کے پاس گیا۔ انہوں نے کہا: اے ابو ہریرہ! ایک دفعہ میں سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا، جو کہ بیمار تھیں، کی تیمارداری کرنے کے لیے ان کے پاس گئی۔ انہوں نے میرے ہاتھ پر نکلا ہوا پھوڑا دیکھا تو کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا: ”جب اللہ تعالیٰ بندے کو آزماتا ہے اور وہ اپنی حالت و کیفیت کی بنا پر اسے ناپسند کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس تکلیف کو اس کے گناہوں کا کفارہ اور اسے پاک کرنے کا سبب بنا دیتا ہے، جب تک وہ لاحق ہونے والی بیماری (سے شفا حاصل کرنے کے لیے) اسے غیر اللہ کے در پر پیش نہیں کرتا یا اسے دور کرنے کے لیے غیر اللہ کو نہیں پکارتا۔“
سیدنا ابوبردہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی بیوی، غالبا وہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا تھیں، سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہو گئے، اس بیماری سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو شدید گھٹن اور تکلیف ہوئی۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ گھبرا رہے ہیں اور بے تاب ہو رہے ہیں، اگر میں ایسا کرتی تو آپ مجھ پر تعجب کرتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تو نہیں جانتی کہ مومن پر تکلیف اس لیے سخت ہوتی ہے تاکہ اس کے گناہوں کا کفارہ بن جائے۔“
سیدنا ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب بندہ بیمار ہو جاتا ہے تو اللہ تعالیٰ فرشتوں کو حکم دیتا ہے کہ اے میرے فرشتو! میں نے اپنے بندے کو اپنی کسی (آزمائش کی) بندھن میں مقید کر لیا ہے، اگر میں نے اس کو فوت کر دیا تو بخش دوں گا اور اگر (اس بیماری سے) عافیت دے دی تو یہ (شفایاب ہو کر) بیٹھے گا اور اس کا کوئی گناہ نہیں ہو گا۔“
سیدنا عبدالرحمن بن ازہر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مومن بندے کی مثال، جب وہ بخار میں مبتلا ہو جاتا ہے، اس لوہے کی طرح ہے جسے آگ میں پھینک دیا جاتا ہے، جس کی وجہ سے اس کا کھوٹ ختم ہو جاتا ہے اور کارآمد حصہ باقی رہ جاتا ہے۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا: ”بلاشبہ اللہ تعالیٰ اپنے بندے کو بیماریوں کے ذریعے آزماتا رہتا ہے، حتی کہ (ان بیماریوں کو) اس کے تمام گناہوں کا کفارہ بنا دیتا ہے۔“
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کوئی تکلیف لاحق ہوئی جس کی وجہ سے آپ فریاد کرنے لگے اور پانسے پلٹنے لگے۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: اگر (تکلیف کی وجہ سے) اس طرح ہم میں سے کوئی کرتا تو آپ محسوس کرتے (لیکن خود کر رہے ہیں)۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(بیماریوں کے معاملے میں) نیکوکار لوگوں پر سختی کی جاتی ہے اور کانٹا چبھنے جیسی تکلیف سے بھی مومن کا گناہ معاف اور اس کا درجہ بلند کر دیا جاتا ہے۔“
|