المرض والجنائز والقبور بیماری، نماز جنازہ، قبرستان बीमारी, नमाज़ जनाज़ा और क़ब्रस्तान انبیاء اور صلحا پر آزمائش سخت ہوتی ہے “ नबियों और नेक लोगों की परीक्षा सख़्त होती है ”
سیدنا ابو عبیدہ بن حذیفہ اپنی پھوپھی سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا: ہم چند خواتین رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تیمارداری کرنے کے لیے گئیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اوپر ایک مشکیزہ لٹکا ہوا تھا بخار کی حرارت کی وجہ سے اس کے قطرے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر ٹپک رہے تھے ہم نے کہا: اے اللہ کے رسول! اگر آپ اللہ سے شفا کی دعا کریں تو وہ آپ کو شفا دے دے گا۔ یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگوں میں سے انبیاء پر سب سے کڑی آزمائش پڑتی ہیں، پھر ان پر جو مرتبے میں ان کے قریب ہوتے ہیں، پھر ان پر جو ان کے قریب ہوتے ہیں، پھر ان پر جو ان کے قریب ہوتے ہیں۔“
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا، آپ شدید بخار میں مبتلا تھے، میں نے اپنا ہاتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر رکھا لحاف کے اوپر سے مجھے حرارت محسوس ہوئی۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ کو اتنا سخت بخار ہے! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہمارے حق میں جہاں آزمایش دو گنا ہوتی ہے وہاں اجر بھی دو گنا ہوتا ہے۔“ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! کن لوگوں پر آزمائش سب سے سخت ہوتی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”انبیاء پر اور ان کے بعد نیکوکار لوگوں پر، بسا اوقات ان پر فکر و فاقہ کی ایسی کڑی آزمائش پڑتی ہے کہ جسم ڈھانپنے کے لیے ایک چوغہ کے علاوہ کسی چیز کے مالک نہیں ہوتے، لیکن یہ لوگ ابتلا و امتحان پر اتنے ہی خوش ہوتے ہیں جتنا کہ لوگ فراخی و خوشحالی پر خوش رہتے ہو۔“
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کوئی تکلیف لاحق ہوئی جس کی وجہ سے آپ فریاد کرنے لگے اور پانسے پلٹنے لگے۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: اگر (تکلیف کی وجہ سے) اس طرح ہم سے کوئی کرتا تو آپ محسوس کرتے (لیکن خود کر رہے ہیں)۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(بیماریوں کے معاملے میں) نیکوکار لوگوں پر سختی کی جاتی ہے اور کانٹا چبھنے جیسی تکلیف سے بھی مومن کا گناہ معاف اور اس کا درجہ بلند کر دیا جاتا ہے۔“
مصعب بن سعد اپنے باپ سیدنا سعد رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ کن لوگوں پر آزمائشیں سخت ہوتی ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”انبیاء پر، ان کے بعد نیکی میں سب سے افضل آدمی پر، ہر آدمی کو اس کے دین کے مطابق آزمایا جاتا ہے۔ اگر کوئی دین میں مضبوط ہے تو اس پر ابتلا و امتحان سخت ہو گا اور اگر دین میں کمزوری ہے تو اسی کے مطابق (ہلکی) آزمائش ہو گی۔ آدمی پر آزمائشوں کا سلسلہ جاری رہتا ہے یہاں تک وہ زمین پر اس حال میں چل رہا ہوتا ہے کہ اس پر کوئی گناہ نہیں ہوتا۔“
|