الخلافة والبيعة والطاعة والامارة خلافت، بیعت، اطاعت اور امارت کا بیان ख़िलाफ़त, बैअत, आज्ञाकारी और शासन اللہ تعالیٰ کی نافرمانی میں کسی کی اطاعت نہیں “ अल्लाह तआला की ना-फ़रमानी में किसी कि आज्ञाकारी नहीं ”
سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” عنقریب ایسے لوگ تمہارے معاملات کا اقتدار سنبھالیں گے، جو سنت کو مٹائیں گے اور بدعت کی ترویج کریں گے اور نمازوں کو ان کے اوقات سے مؤخر کریں گے۔“ سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: اگر میں ایسے حکمرانوں کا دور پا لوں تو کیا کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ام عبد کے بیٹے! اللہ کی نافرمانی کرنے والے کی اطاعت نہیں کی جاتی۔“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ جملہ تین دفعہ ارشاد فرمایا۔
سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرے بعد عنقریب تم پر ایسے امرا مسلط ہوں گے جو تم میں ایسی (بری) چیزیں متعارف کروائیں گے جن کا تم انکار کرو گے اور ایسی (اچھی) چیزوں کا انکار کریں گے جن کو تم (بحیثیت نیکی) پہنچانتے ہو گے۔ اگر کوئی ایسے (لوگوں کا زمانہ) پا لے تو (وہ یاد رکھے کہ) ایسے (حکمرانوں) کی کوئی اطاعت نہیں کی جاتی جو اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کرتے ہوں۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسلمان آدمی اس وقت تک اپنے حکمران کی اطاعت کرے جب تک وہ اسے اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کا حکم نہ دے، جب وہ نافرمانی کا حکم دے گا تو اس کی کوئی اطاعت نہیں کی جائے گی۔“
سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تبارک و تعالیٰ کی نافرمانی میں (کسی خلیفہ کی) کوئی اطاعت نہیں۔“
سیدنا عبداللہ بن صامت رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ زیاد نے سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کو خراسان کا گورنر بنا کر بھیجنا چاہا، لیکن انہوں نے انکار کر دیا۔ ان کے ساتھیوں نے انہیں کہا: کیا تجھے خراسان کی مسئولیت گوارا نہیں؟ انہوں نے کہا: بخدا! مجھے یہ بات بھلی معلوم نہیں ہوتی کہ میں لڑائیوں کی آگ میں جلتا رہوں اور تم لوگ فتح کے بعد پرسکون ہو کر پہنچ جاؤ، دراصل مجھے یہ اندیشہ ہے کہ میں دشمن کے مقابلے میں ہوں گا اور ادھر سے زیاد کا خط پہنچ جائے گا۔ اس کے بعد اگر میں آگے بڑھا تو ہلاک ہو جاؤں گا اور اگر واپس آ گیا تو میری گردن کٹ جائے گی۔ ان کے بعد زیاد نے سیدنا حکم بن عمرو غفاری رضی اللہ عنہ کو بھیجنے کا ارادہ کیا، انہوں نے اس کا حکم مان لیا۔ عمران رضی اللہ عنہ نے کہا: کیا کوئی حکم کو میرے پاس بلا کر لائے گا جواباً ایک قاصد گیا اور ان کی طرف چل پڑا اور ان کے پاس پہنچ گیا، سیدنا عمران رضی اللہ عنہ نے سیدنا حکم رضی اللہ عنہ سے کہا: کیا تو نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا کہ اللہ تبارک و تعالیٰ کی نافرمانی میں کسی کی اطاعت نہیں کی جاتی۔“؟ انہوں نے کہا: ہاں۔ عمران رضی اللہ عنہ نے «الحمد للہ» یا «اللہ اکبر» کہا۔
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لشکر بھیجا اور ان پر ایک آدمی کو امیر مقرر کیا۔ اس امیر نے آگ جلائی اور کہا: اس میں داخل ہو جاؤ۔ کچھ لوگوں نے (امیر کی اطاعت کرتے ہوئے) واقعی داخل ہونے کا ارادہ کر لیا، دوسروں نے کہا: ہم نے (اسلام قبول کر کے تو) آگ سے دور بھاگنے کی کوشش کی ہے (اور اب . . .)۔ جب یہ واقعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سنایا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان لوگوں سے فرمایا: جو داخل ہونا چاہتے تھے: ”اگر تم آگ میں داخل ہو جاتے تو روز قیامت تک اسی میں رہتے۔“ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوسرے لوگوں کی تعریف کی اور فرمایا: ”اللہ تعالیٰ کی نافرمانی میں کسی بشر کی اطاعت نہیں کی جاتی، اطاعت تو نیکی کے کاموں میں ہوتی ہے۔“
سیدنا معاویہ بن سفیان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایسے امرا بھی ہوں گے کہ (ان کی ہیبت کی وجہ سے) ان کی بات کو رد نہیں کیا جا سکے گا، وہ آگ میں بزور گھسیں گے اور وہ ایک دوسرے کے نقش قدم پر چلیں گے۔“
|