الخلافة والبيعة والطاعة والامارة خلافت، بیعت، اطاعت اور امارت کا بیان ख़िलाफ़त, बैअत, आज्ञाकारी और शासन قریش امارت کے زیادہ مستحق ہیں، بشرطیکہ . . . “ क़ुरैश सरकार बनाने ( शासन ) के अधिक हक़दार हैं शर्त यह है कि... ”
سیدنا ابوموسی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک گھر، جس میں چند قریشی بیٹھے تھے، کے دروازے پر تشریف لائے، دروازے کی چوکھٹ پکڑ کر کھڑے ہو گئے اور پوچھا: ”آیا گھر میں صرف قریشی ہیں؟“ کہا: گیا: اے اللہ کے رسول! (ہم سب قریشی ہیں البتہ) ہمارا بھانجا بھی موجود ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قوم کا بھانجا تو ان میں سے ہی ہوتا ہے۔“ پھر فرمایا: ”یہ (امارت کا) معاملہ اس وقت تک قریشیوں میں رہے گا جب تک وہ رحم کی درخواست پر رحم کرتے رہیں گے، عدل کے ساتھ فیصلے کرتے رہیں گے اور تقسیم کے وقت انصاف کرتے رہیں گے، جو ایسا نہیں کرے گا اس پر اللہ تعالیٰ، فرشتوں اور تمام لوگوں کی لعنت ہو گی، اس کی فرضی عبادت قبول ہو گی نہ نفلی۔“
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم تقریبا قریش کے اسی (۸۰) آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے تھے، تمام کے تمام قریشی تھے۔ اللہ کی قسم! اس دن یہ لوگ بہت خوبصورت نظر آ رہے تھے، انہوں نے عورتوں کا ذکر کیا، ان کے بارے میں باتیں کیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھی ان کے ساتھ گفتگو کرتے رہے (اور اتنا زیادہ کلام کیا کہ) میں نے چاہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش ہو جائیں۔ پھر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، آپ نے خطبہ شہادت پڑھا اور فرمایا: ”حمد و صلوٰۃ کے بعد (میں یہ کہوں گا کہ) قریشیو! تم لوگ اس (امارت) کے مستحق ہو، جب تک اللہ تعالیٰ کی نافرمانی نہیں کرو گے، اگر تم نے نافرمانی کی تو اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں کو بھیجے گا جو تمہاری چمڑی ادھیڑ دیں گے، جس طرح اس شاخ (جو آپ کے ہاتھ میں تھی) کا چھلکا اتار لیا جاتا ہے۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی شاخ کا چھلکا اتارا، (جس کی وجہ سے) وہ اچانک سفید اور سخت نظر آنے لگی۔
امام زہری کہتے ہیں کہ محمد بن جبیر بن مطعم ایک قریشی وفد میں شریک سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس تھا۔ انہوں نے ان کو یہ بات پہنچائی کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے یہ حدیث بیان کی کہ عنقریب قحطان کا ایک بادشاہ ہو گا۔ وہ غصے میں آ گئے، کھڑے ہوئے، اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان کی اور کہا: مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ بعض لوگ ایسی باتیں بیان کرتے ہیں، جو نہ تو اللہ کی کتاب میں پائی جاتی ہیں اور نہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول ہوتی ہیں۔ یہ لوگ پرلے درجے کے جاہل ہیں۔ اس قسم کی خواہشات سے بچو جو خواہش پرستوں کو گمراہ کر دیتی ہیں۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا: ”یہ (امارت والا) معاملہ قریشیوں میں رہے گا، جب تک وہ دین کو قائم رکھیں گے، ان سے دشمنی کرنے والے کو اللہ تعالیٰ منہ کے بل گرا دے گا۔“
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تک دو آدمی بھی باقی رہیں گے، یہ (امارت والا) معاملہ قریش میں رہے گا۔“
|