الخلافة والبيعة والطاعة والامارة خلافت، بیعت، اطاعت اور امارت کا بیان ख़िलाफ़त, बैअत, आज्ञाकारी और शासन سیدنا عثمان برحق خلیفہ رسول تھے “ हज़रत उस्मान रज़ि अल्लाहु अन्ह सच्चे ख़लीफ़ह थे ”
سیدنا عبداللہ بن حوالہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن فرمایا: ”اچانک تم ایسے آدمی پر ( بیعت کرنے کے لیے) ٹوٹ پڑو گے، جس نے دھاری دار چادر لپیٹی ہو گی، وہ لوگوں سے خرید و فروخت کا معاملہ کر رہا ہو گا، اس حال میں کہ وہ جنتی ہو گا۔“ (ایک دن آیا کہ) ہم نے سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کی بیعت کرنے کے لیے ان پر ہجوم کیا اور انہوں نے دھاری دار چادر لپیٹی ہوئی تھی اور وہ لوگوں سے خرید و فروخت کا معاملہ کر رہے تھے۔ اس حدیث میں «يبايع» سے مراد خرید و فروخت ہے۔
جبیر بن نفیر کہتے ہیں کہ ہم سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کی شہادت کے بعد سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ خیمہ زن تھے، سیدنا کعب بن مرہ بہزی رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے اور کہا: اگر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بات نہ سنی ہوتی تو میں اس مقام پر کھڑا نہ ہوتا۔ جب سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا نام سنا تو لوگوں کو بٹھا دیا، انہوں نے کہا: ”ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے تھے، سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کا وہاں سے گزر ہوا، انہوں نے اپنے بالوں کو سنوارا ہوا اور چہرے پر کپڑا لپیٹا ہوا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس (عثمان) کے قدموں کے نیچے سے فتنہ نکلے گا۔ اس وقت یہ (عثمان) اور اس کے پیروکار ہدایت پر ہوں گے۔“ منبر کے پاس سے ابن حوالہ ازدی کھڑا ہوا اور مجھے کہا: (کعب!) تو بھی اسی کا ساتھی ہے؟ میں نے کہا: ہاں۔ اللہ کی قسم! میں اس مجلس میں حاضر تھا، اگر مجھے یہ یقین ہو جائے کہ اس لشکر میں میری تصدیق کرنے والے موجود ہیں تو میں اس کے بارے میں سب سے پہلے میں کلام کروں گا۔
|