الخلافة والبيعة والطاعة والامارة خلافت، بیعت، اطاعت اور امارت کا بیان ख़िलाफ़त, बैअत, आज्ञाकारी और शासन نبی اور خلیفہ کے دو دو بھیدی “ नबी और ख़लीफ़ह के दो दो भेदी ”
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوہیثم سے پوچھا: ”کیا تیرے پاس خادم ہے۔“ اس نے کہا: نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب ہمارے پاس قیدی آئیں گے تو آنا (ہم تجھے خادم دے دیں گے)۔“ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس دو قیدی لائے گئے، تیسرا کوئی نہیں تھا۔ ابوہثیم بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچ گیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا: ”ایک پسند کر لو۔“ اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ خود میرے لیے منتخب کریں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی کو قابل اعتماد شخصیت سمجھ کر ہی اس سے مشورہ طلب کیا جاتا ہے، (اگر تو نے مجھ پر اعتماد کیا ہے تو میں یہ فیصلہ کروں گا کہ) یہ غلام لے لو، کیونکہ میں نے اسے نماز پڑھتے دیکھا ہے، (اب میں تجھے وصیت کرتا ہوں کہ) اس کے ساتھ اچھا سلوک کرنا۔“ (ابوہیثم غلام لے کر گھر چلا گیا) اس کی بیوی نے اسے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وصیت پر عمل کرنا صرف اس صورت میں ممکن ہے کہ تو اسے آزاد کر دے۔ اس نے کہا: وہ آزاد ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہٰ تعالیٰ نے کوئی نبی اور خلیفہ نہیں بھیجا مگر اس کے ساتھ دو مصاحب مشیر ہوتے ہیں ایک نیکی کا حکم دیتا ہے اور برائی سے منع کرتا ہے اور دوسرا اسے دیوانہ بنانے میں کوئی دقیقہ فروگذاشت نہیں کرتا، جس کو اس برے ہمراز سے بچا لیا گیا وہ محفوظ رہا۔“
|