الخلافة والبيعة والطاعة والامارة خلافت، بیعت، اطاعت اور امارت کا بیان ख़िलाफ़त, बैअत, आज्ञाकारी और शासन امت مسلمہ کی قیادت کرنے والوں کی ترتیب “ उम्मत मुस्लिमह की रहनुमाई कौन कौन और कैसे करेगा ”
سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم مسجد میں بیٹھے ہوئے تھے۔ بشیر اپنی بات کو روک دیتے تھے۔ اتنے میں ابوثعلبہ خشنی رضی اللہ عنہ آئے اور کہا: بشیر بن سعد! کیا تجھے امرا کے بارے میں کوئی حدیث نبوی یاد ہے؟ سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ نے کہا: (اس معاملے میں) مجھے آپ کا خطبہ یاد ہے۔ ابوثعلبہ بیٹھ گئے اور حذیفہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ کی مشیت کے مطابق کچھ عرصہ تک نبوت قائم رہے گی، پھر اللہ تعالیٰ جب چاہیں گے اسے اٹھا لیں گے۔ نبوت کے بعد اس کے منہج پر اللہ کی مرضی کے مطابق کچھ عرصہ تک خلافت ہو گی، پھر اللہ تعالیٰ اسے ختم کر دیں گے، پھر اللہ کے فیصلے کے مطابق کچھ عرصہ تک بادشاہت ہو گی، جس میں ظلم و زیادتی ہو گا، بالآخر وہ بھی ختم ہو جائے گی، پھر جبری بادشاہت ہو گی، وہ کچھ عرصہ کے بعد زوال پزیر ہو جائے گی، اس کے بعد منہج نبوت پر پھر خلافت ہو گی، پھرآپ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش ہو گئے۔“
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس معاملے کی ابتدا نبوت و رحمت سے ہوئی ہے، اس کے بعد خلافت و رحمت ہو گی اور پھر بادشاہت اور رحمت۔ بعد ازاں گدھوں کا ایک دوسرے کو کاٹنے کی طرح لوگ اس پر ٹوٹ پڑیں گے، تم جہاد کو لازم پکڑنا، بہترین جہاد، رباط (سرحد پر مقیم رہنا) ہے اور (شام کے ساحلی شہر) عسقلان کا رباط سب سے افضل ہے۔“
|