الحدود والمعاملات والاحكام حدود، معاملات، احکام सीमाएं, मामले, नियम شریعت کی نافرمانی میں خلیفہ کی کوئی اطاعت نہیں “ शरिअत के ख़िलाफ़ हाकिम की आज्ञाकारी नहीं ”
سیدنا ابوسعید خدری رضى اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نے سیدنا علقمہ بن مجزز رضى اللہ عنہ کو ایک لشکر، (جس میں میں بھی تھا) کا امیر بنا کر بھیجا۔ جب وہ غزدہ کی جگہ پر پہنچا یا راستے میں تھا، تو لشکر کے ایک حصے نے اس سے اجازت طلب کی، اس نے اجازت دے دی اور سیدنا عبداللہ بن حذافہ بن قیس سہمی رضى اللہ عنہ کو ان کا امیر بنا دیا، میں بہی انھی کے ساتھ غزوہ کرنے والوں میں تھا۔ وہ راستے میں ہی تھا کہ اس نے گرمی حاصل کرنے کے لیے یا کوئی چیز پکانے کے لیے آگ جلائی۔ لشکر کے امیر عبداللہ نے کہا:، جن کے مزاج میں خوش طبعی پائی جاتی تہی، کیا تمہارے لیے ضروری نہیں کہ تم میرا حکم سنو اور مانو؟ انہوں نے کہا: کیوں نہیں؛ اس نے کہا: میں تمہیں جس چیز کا حکم دوں گا، تم اس کی تعیل کرو گے؟ انہوں نے کہا: جی ہاں۔ اس نے کہا: میں تمہیں سختی کے ساتھ حکم دیتا ہوں کہ اس آگ میں کود پڑو۔ لوگوں نے کمروں پر پیٹیاں باندہ لیں۔ جب اسے گمان ہوا کہ یہ آگ میں کودنے والے ہیں، تو ان سے کہا: ٹھر جاؤ، میں تو تمہارے ساتھ مذاق کر رہا تہا۔ جب ہم نبی کریم صلى اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو یہ سارا واقعہ آپ صلى اللہ علیہ وسلم کو سنایا۔ رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو امرا تمہیں (اللہ تعالىٰ کی) نافرمانی کا حکم دیں، ان کی اطاعت نہ کرو۔“
|