الحدود والمعاملات والاحكام حدود، معاملات، احکام सीमाएं, मामले, नियम ہر کوئی اپنے جرم کا ذمہ دار خود ہو گا “ हर कोई अपने पापों का ख़ुद बोझ उठाए गए ”
سیدنا عمرو بن احوص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حجۃ الوداع کے موقع پر فرماتے سنا: ”خبردار! ہر مجرم صرف اپنے حق میں برا کرے گا، والد اپنے بیٹے کی حق میں برا کر سکتا ہے نہ بیٹا والد کے حق میں، (یعنی دونوں اپنے اپنے جرائم کے خود ذمہ دار ہوں گے)۔“
سیدنا ابورمثہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں اپنے باپ کے ساتھ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے باپ سے پوچھا: ”یہ تیرے ساتھ کون ہے؟“ انہوں نے کہا: یہ میرا بیٹا ہے، میں اس بات پر گواہی دے سکتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آگاہ ہو جا! تو اس کے حق میں برا کر سکتا ہے نہ وہ تیرے حق میں۔“
سیدنا طارق محاربی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ماں اپنے بیٹے کے حق میں برا نہیں کر سکتی، ماں اپنے بیٹے کے حق میں برا نہیں کر سکتی (یعنی وہ اپنے جرم کی خود ذمہ دار ہو گی)۔“
سیدنا خشخاش عنبری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں اپنے بیٹے کے ہمراہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”یہ تیرا بیٹا ہے؟“ میں نے کہا: جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو اس کے حق میں برا نہیں کر سکتا اور وہ تیرے حق میں برا نہیں کر سکتا (یعنی تم دونوں اپنے اپنے جرائم کے خود ذمہ دار ہو)۔“
سیدنا اسامہ بن شریک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی کسی کے حق میں برا نہیں کر سکتا (یعنی ہر کوئی اپنے جرم کا خود ذمہ دار ہے)۔“
|