الحدود والمعاملات والاحكام حدود، معاملات، احکام सीमाएं, मामले, नियम استفادہ کے بعد عاریہ اور منحہ کے طور پر لی ہوئی چیز واپس کر دینا “ लाभ उठाने के बाद अस्थायी रूप से ली हुई चीज़ वापस करना ”
سیدنا ابوامامہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عاریۃ لی ہوئی چیز واپس کی جائے گی اور دودھ والی بکری (جو عارضی طور پر عطیہ دی گئی ہو) لوٹا دی جائے گی، جس آدمی نے ایسی گری پڑی چیز اٹھائی، جسے دھاگے وغیرہ کے ساتھ باندھا ہوا ہو، تو اس کے لیے اسے کھولنا حلال نہیں، جب تک کسی دوسرے کو دکھا کر (اسے گواہ) نہ بنا لے۔“
امیہ بن صفوان بن امیہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے حنین والے دن کچھ زرہیں استعارۃ ( عارضی طور پر) لیں۔ اس نے کہا: اے محمد! کیا ان کو غصب کر لیا جائے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں، یہ ایسا عاریہ ہے کہ ہلاک ہونے کی صورت میں قیمت کی ضمانت ہو گی۔“
یعلیٰ بن امیہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تیرے پاس میرے قاصد آئیں تو انہیں تیس زرہیں اور تیس اونٹ دے دینا۔“ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! اگر (یہ چیزیں جو میں) عاریۃ (دے رہا ہوں) ہلاک ہو گئیں تو ان کی قیمت کی ضمانت ہو گی یا نہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر یہ چیزیں بعینہ موجود رہیں تو واپسی کی ضمانت ہو گی اور تلف ہونے کی صورت میں کوئی ذمہ داری نہیں ہو گی۔“
سعید بن ابوسعید، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سننے والے صحابی رسول سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”خبردار! عاریہ (عارضی طور پر لی ہوئی چیز) واپس کی جائے گی، منحہ (وہ عطیہ جو استفادہ کے لیے کچھ مدت کے لیے دیا جائے) بھی واپس کیا جائے گا، قرضہ چکایا جائے گا اور چیز کا ضامن اس کی ادائیگی کا ذمہ دار ہو گا۔“
|