روزوں کے مسائل रोज़ों के बारे में سفر میں روزہ رکھنے کا اختیار ہے “ सफ़र में रोज़ा रखने का विकल्प ”
اور اسی سند کے ساتھ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ فتح مکہ والے سال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ کی طرف رمضان میں روانہ ہوئے تو آپ نے کدید (ایک مقام) تک روزے رکھے پھر آپ نے افطار کیا (روزے نہ رکھے) تو لوگوں نے بھی آپ کے ساتھ افطار کیا اور لوگ (صحابہ کرام (رضی اللہ عنہم اجمعین) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے تازہ بہ تازہ حکم پر عمل کرتے تھے۔
تخریج الحدیث: «50- الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 294/1 ح 659، ك 18 ب 7 ح 21) التمهيد 64/9، الاستذكار: 609، و أخرجه البخاري (1944) من حديث مالك به مختصرا ورواه الدارمي (1715) من حديث مالك به، ومسلم (1112) من حديث الزهري به.»
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم نے رمضان میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر کیا تو ہم میں سے روزہ رکھنے والا روزہ نہ رکھنے والے کو برا نہیں سمجھتا تھا اور روزہ نہ رکھنے والا روزہ رکھنے والے پر کوئی عیب نہیں لگاتا تھا ۔
تخریج الحدیث: «147- الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 295/1 ح 661، ك 18 ب 7 ح 23) التمهيد 169/2، وقال: ”هذا حديث متصل صحيح“ الاستذكار:611، و أخرجه البخاري (1947) من حديث مالك به ورواه مسلم (118/99) من حديث حميد الطويل به صرح بالسماع عنده.»
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کسی صحابی سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ والے سال اپنے سفر میں لوگوں کو حکم دیا کہ روزے نہ رکھو، اور فرمایا: دشمنوں کے مقابلے میں طاقت حاصل کرو اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے روزہ رکھا۔ ابوبکر (بن عبدالرحمٰن رحمہ اللہ) نے کہا: جس نے مجھے یہ حدیث بیان کی، اس نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو عرج کے مقام پر دیکھا کہ پیاس یا گرمی کی وجہ سے آپ کے سر پر پانی ڈالا جا رہا ہے۔ پھر کہا گیا: یا رسول اللہ! آپ نے روزہ رکھا ہے تو لوگوں میں سے ایک گروہ نے بھی روزہ رکھا ہے۔ پھر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کدید کے مقام پر پہنچے تو پانی کا ایک پیالہ منگوایا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی پیا اور لوگوں نے بھی آپ کے ساتھ روزہ افطار کر لیا۔ سُمی(رحمہ اللہ)کی بیان کردہ حدیثیں مکمل ہوئیں اور وہ گیارہ حدیثیں ہیں۔
تخریج الحدیث: «438- الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 294/1 ح 660، ك 18 ب 7 ح 22) التمهيد 47/22 الاستذكار: 610، و أخرجه أبوداود (2365) و أحمد (475/3) من حديث مالك به وصححه ابن عبدالبر فى التمهيد (47/22) ولبعض الحديث شاهد فى صحيح مسلم (1114)»
اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سفر عذاب کا ایک ٹکڑا ہے، وہ آدمی کو اس کی نیند، کھانے اور پینے سے روک دیتا ہے پس جو شخص (سفر سے) اپنا مقصد پورا کر لے تو اسے چاہئے کہ جلدی گھر واپس لوٹ آئے۔“
تخریج الحدیث: «435- متفق عليه، الموطأ (رواية يحيٰي بن يحيٰي 980/2 ح 1901، ك 54 ب 15 ح 39) التمهيد 33/22، الاستذكار: 1837، و أخرجه البخاري (1804) ومسلم (1927) من حديث مالك به.»
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ حمزہ بن عمرو الاسلمی رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: یا رسول اللہ! میں روزے رکھتا ہوں۔ کیا میں سفر میں بھی روزے رکھوں؟ وہ کثرت سے روزے رکھتے تھے۔ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں فرمایا: ”اگر تم چاہو تو روزے رکھو اور چاہو توروزے رکھو اور چاہو تو افطار کرو۔“
تخریج الحدیث: «465- الموطأ (رواية يحيٰي بن يحيٰي 295/1 ح 662، ك 18 ب 7 ح 24 ولم يذكر عائشة رضي الله عنها فى السند!) التمهيد 146/22، الاستذكار: 612، و أخرجه البخاري (1943) من حديث مالك به ورواه مسلم (1121) من حديث هشام بن عروة به.»
|