موطا امام مالك رواية ابن القاسم
روزوں کے مسائل
سفر میں روزہ رکھنے کا اختیار ہے
حدیث نمبر: 250
438- وعن أبى بكر بن عبد الرحمن عن بعض أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم أن رسول الله صلى الله عليه وسلم أمر الناس فى سفره عام الفتح بالفطر، وقال: ”تقووا لعدوكم“ وصام رسول الله صلى الله عليه وسلم. قال أبو بكر: قال الذى حدثني: قد رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم بالعرج يصب على رأسه الماء من العطش أو من الحر، ثم قيل: يا رسول الله إن طائفة من الناس صاموا حين صمت فلما كان رسول الله صلى الله عليه وسلم بالكديد دعا بقدح ماء فشرب وأفطر الناس معه. كمل حديث سمي وهو أحد عشر حديثا.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کسی صحابی سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ والے سال اپنے سفر میں لوگوں کو حکم دیا کہ روزے نہ رکھو، اور فرمایا: دشمنوں کے مقابلے میں طاقت حاصل کرو اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے روزہ رکھا۔ ابوبکر (بن عبدالرحمٰن رحمہ اللہ) نے کہا: جس نے مجھے یہ حدیث بیان کی، اس نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو عرج کے مقام پر دیکھا کہ پیاس یا گرمی کی وجہ سے آپ کے سر پر پانی ڈالا جا رہا ہے۔ پھر کہا گیا: یا رسول اللہ! آپ نے روزہ رکھا ہے تو لوگوں میں سے ایک گروہ نے بھی روزہ رکھا ہے۔ پھر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کدید کے مقام پر پہنچے تو پانی کا ایک پیالہ منگوایا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی پیا اور لوگوں نے بھی آپ کے ساتھ روزہ افطار کر لیا۔ سُمی(رحمہ اللہ)کی بیان کردہ حدیثیں مکمل ہوئیں اور وہ گیارہ حدیثیں ہیں۔
تخریج الحدیث: «438- الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 294/1 ح 660، ك 18 ب 7 ح 22) التمهيد 47/22 الاستذكار: 610، و أخرجه أبوداود (2365) و أحمد (475/3) من حديث مالك به وصححه ابن عبدالبر فى التمهيد (47/22) ولبعض الحديث شاهد فى صحيح مسلم (1114)»
قال الشيخ زبير على زئي: سنده صحيح