روزوں کے مسائل रोज़ों के बारे में جنبی آدمی غسل سے پہلے سحری کھا سکتا ہے “ अपवित्र यानि नापाक व्यक्ति नहाने से पहले सहरी खा सकता है ”
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دروازے کے پاس کھڑے تھے کہ ایک آدمی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: یا رسول اللہ! میں رات کو جنبی ہو جاتا ہوں اور میرا روزہ رکھنے کا ارادہ ہوتا ہے؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں بھی رات کو جنبی ہوتا ہوں اور میرا روزہ رکھنے کا ارادہ ہوتا ہے تو میں نہاتا ہوں اور روزہ رکھتا ہوں۔“ اس آدمی نے کہا: یا رسول اللہ! آپ ہمارے جیسے نہیں ہیں، اللہ نے گناہوں کے اور آپ کے درمیان (نبوت سے) پہلے (بھی) اور بعد میں پردہ ڈالا ہوا ہے یعنی آپ تو گناہوں سے بالکل معصوم ہیں۔ پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غصے ہوئے اور فرمایا: ”اللہ کی قسم! میں امید کرتا ہوں کہ میں تم سب سے زیادہ اللہ سے ڈرنے والا اور اس کی حدود کو تم میں سب سے زیادہ جاننے والا ہوں۔“
تخریج الحدیث: «302- الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 289/1 ح 648، ك 18 ب 4 ح 9) التمهيد 418/17، الاستذكار: 596، و أخرجه أبوداود (2389) من حديث مالك به , ومسلم (1110/79) من حديث عبدالله بن عبدالرحمٰن الانصاري به۔، سقط من الأصل واستدركته من رواية يحيي بن يحيي.»
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی دو بیویوں سیدہ عائشہ اور سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان میں احتلام کے بغیر، جماع سے حالت جنابت میں صبح کرتے پھر روزہ رکھتے تھے۔
تخریج الحدیث: «395- الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 289/1، 290 ح 648، ك 18 ب 4 ح 10) التمهيد 31/20، الاستذكار: 598، و أخرجه مسلم (1109/78) و أبوداود (2388) من حديث مالك به.»
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی دو بیویوں عائشہ اور ام سلمہ رضی اللہ عنہن سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم احتلام کے بغیر جماع سے جنبی حالت میں صبح کرتے، پھر روزہ رکھتے تھے۔
تخریج الحدیث: «436- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 291/1 ح 650، ك 18 ب 4 ح 12) التمهيد 46/22، الاستذكار: 600، و أخرجه البخاري (1925، 1926) ومسلم (1931، 1932) من حديث مالك به.»
ابوبکر بن عبدالرحمٰن رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ میں اور میرے والد دونوں مروان بن حکم کے پاس، جن دنوں وہ مدینے کے امیر تھے (بیٹھے ہوئے) تھے۔ مروان کو بتایا گیا کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: جو شخص حالت جنابت میں صبح کرے تو اس کا روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔ مروان نے کہا: اے ابوعبدالرحمٰن! میں آپ کو قسم دیتا ہوں کہ آپ ام المؤمنین عائشہ اور ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہن کے پاس جا کر ان سے مسئلہ پوچھیں۔ پھر (میرے والد) عبدالرحمٰن اور میں دونوں گئے حتیٰ کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس پہنچے تو عبدالرحمٰن نے انہیں سلام کیا پھر کہا: اے ام المؤمنین! ہم مروان بن حکم کے پاس تھے کہ اسے بتایا گیا کہ ابوہریرہ فرماتے ہیں: جو شخص حالت جنابت میں صبح کرے تو اس کا روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: اے عبدالرحمٰن! ایسی بات نہیں ہے جیسی کہ ابوہریرہ نے کہی ہے۔ کیا تم اس عمل سے منہ پھیرو گے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کرتے تھے؟ عبدالرحمٰن نے کہا: اللہ کی قسم! ہرگز نہیں تو انہوں نے فرمایا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر گواہی دیتی ہوں کہ آپ احتلام کے بغیر حالت جنابت میں صبح کرتے تھے پھر اس دن کا روزہ رکھتے تھے۔ پھر ہم وہاں سے نکل کر سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے پاس آئے اور ان سے یہ مسئلہ پوچھا: تو انہوں نے بھی وہی جواب دیا جو عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا تھا۔ پھر ہم وہاں سے نکل کر مروان بن حکم کے پاس آئے تو عبدالرحمٰن نے انہیں بتایا کہ عائشہ اور ام سلمہ رضی اللہ عنہن نے یہ فرمایا ہے۔ مروان نے کہا: اے ابومحمد! تمہیں قسم دیتا ہوں کہ میرے اس جانور پر سوار ہو جاؤ جو دروازے کے باہر (کھڑا) ہے۔ پھر تم سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پاس جاؤ اور انہیں یہ بات بتاؤ، وہ عقیق کے مقام پر اپنی زمین میں (مصروف) ہیں۔ پھر (میرے والد) عبدالرحمٰن اور میں سوار ہو کر سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پاس گئے تو کچھ دیر عبدالرحمٰن ان کے ساتھ باتیں کرتے رہے پھر انہیں یہ بات بتائی تو سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: مجھے (بذات خود) اس کا کوئی علم نہیں ہے، مجھے تو یہ بات ایک بتانے والے (یعنی سیدنا فضل بن عباس رضی اللہ عنہ) نے بتائی تھی۔
تخریج الحدیث: «437- الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 290/1، 291 ح 649، ك 18 ب 4 ح 11) التمهيد 39/22، 40 الاستذكار: 599، و أخرجه البخاري (1925، 1926) من حديث مالك به ورواه مسلم (1109/75) من حديث ابي بكر بن عبدالرحمٰن به.»
|