(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا عبد العزيز بن محمد، عن عمرو بن يحيى المازني، عن ابيه، عن ابي سعيد الخدري، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " ليس فيما دون خمس ذود صدقة، وليس فيما دون خمس اواق صدقة، وليس فيما دون خمسة اوسق صدقة ". وفي الباب عن ابي هريرة، وابن عمر، وجابر، وعبد الله بن عمرو.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى الْمَازِنِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَيْسَ فِيمَا دُونَ خَمْسِ ذَوْدٍ صَدَقَةٌ، وَلَيْسَ فِيمَا دُونَ خَمْسِ أَوَاقٍ صَدَقَةٌ، وَلَيْسَ فِيمَا دُونَ خَمْسَةِ أَوْسُقٍ صَدَقَةٌ ". وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَابْنِ عُمَرَ، وَجَابِرٍ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو.
ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پانچ اونٹوں ۱؎ سے کم میں زکاۃ نہیں ہے، اور پانچ اوقیہ ۲؎ چاندنی سے کم میں زکاۃ نہیں ہے اور پانچ وسق ۳؎ غلے سے کم میں زکاۃ نہیں ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: اس باب میں ابوہریرہ، ابن عمر، جابر اور عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
وضاحت: ۱؎: یہ اونٹوں کا نصاب ہے اس سے کم میں زکاۃ نہیں۔
۲؎: اوقیہ چالیس درہم ہوتا ہے، اس حساب سے ۵ اوقیہ دو سو درہم کے ہوئے، موجودہ وزن کے حساب سے دو سو درہم ۵۹۵ گرام کے برابر ہے۔
۳؎: ایک وسق ساٹھ صاع کا ہوتا ہے پانچ وسق کے تین سو صاع ہوئے موجودہ وزن کے حساب سے تین سو صاع کا وزن تقریباً (۷۵۰) کلوگرام یعنی ساڑھے سات کوئنٹل بنتا ہے۔
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا عبد الرحمن بن مهدي، حدثنا سفيان، وشعبة، ومالك بن انس، عن عمرو بن يحيى، عن ابيه، عن ابي سعيد الخدري، عن النبي صلى الله عليه وسلم نحو حديث عبد العزيز، عن عمرو بن يحيى. قال ابو عيسى: حديث ابي سعيد حديث حسن صحيح، وقد روي من غير وجه عنه، والعمل على هذا عند اهل العلم ان ليس فيما دون خمسة اوسق صدقة، والوسق ستون صاعا، وخمسة اوسق ثلاث مائة صاع، وصاع النبي صلى الله عليه وسلم خمسة ارطال وثلث، وصاع اهل الكوفة ثمانية ارطال وليس فيما دون خمس اواق صدقة، والاوقية اربعون درهما وخمس اواق مائتا درهم، وليس فيما دون خمس ذود صدقة يعني ليس فيما دون خمس من الإبل، فإذا بلغت خمسا وعشرين من الإبل ففيها بنت مخاض، وفيما دون خمس وعشرين من الإبل في كل خمس من الإبل شاة.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، وَشُعْبَةُ، وَمَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ حَدِيثِ عَبْدِ الْعَزِيزِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي سَعِيدٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْهُ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنْ لَيْسَ فِيمَا دُونَ خَمْسَةِ أَوْسُقٍ صَدَقَةٌ، وَالْوَسْقُ سِتُّونَ صَاعًا، وَخَمْسَةُ أَوْسُقٍ ثَلَاثُ مِائَةِ صَاعٍ، وَصَاعُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَمْسَةُ أَرْطَالٍ وَثُلُثٌ، وَصَاعُ أَهْلِ الْكُوفَةِ ثَمَانِيَةُ أَرْطَالٍ وَلَيْسَ فِيمَا دُونَ خَمْسِ أَوَاقٍ صَدَقَةٌ، وَالْأُوقِيَّةُ أَرْبَعُونَ دِرْهَمًا وَخَمْسُ أَوَاقٍ مِائَتَا دِرْهَمٍ، وَلَيْسَ فِيمَا دُونَ خَمْسِ ذَوْدٍ صَدَقَةٌ يَعْنِي لَيْسَ فِيمَا دُونَ خَمْسٍ مِنَ الْإِبِلِ، فَإِذَا بَلَغَتْ خَمْسًا وَعِشْرِينَ مِنَ الْإِبِلِ فَفِيهَا بِنْتُ مَخَاضٍ، وَفِيمَا دُونَ خَمْسٍ وَعِشْرِينَ مِنَ الْإِبِلِ فِي كُلِّ خَمْسٍ مِنَ الْإِبِلِ شَاةٌ.
اس سند سے بھی ابو سعید خدری رضی الله عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح کی حدیث بیان کی ہے جیسے عبدالعزیز بن محمد کی حدیث ہے جسے انہوں نے عمرو بن یحییٰ سے روایت کی ہے (جو اوپر گزر چکی ہے)۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابو سعید خدری رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- ان سے یہ روایت اور بھی کئی طرق سے مروی ہے، ۳- اہل علم کا عمل اسی پر ہے کہ پانچ وسق سے کم غلے میں زکاۃ نہیں ہے۔ ایک وسق ساٹھ صاع کا ہوتا ہے۔ اور پانچ وسق میں تین سو صاع ہوتے ہیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا صاع ساڑھے پانچ رطل کا تھا اور اہل کوفہ کا صاع آٹھ رطل کا، پانچ اوقیہ چاندی سے کم میں زکاۃ نہیں ہے، ایک اوقیہ چالیس درہم کا ہوتا ہے۔ اور پانچ اوقیہ کے دو سو درہم ہوتے ہیں۔ اسی طرح سے پانچ اونٹ سے کم میں زکاۃ نہیں ہے۔ جب پچیس اونٹ ہو جائیں تو ان میں ایک سال کی اونٹنی کی زکاۃ ہے اور پچیس اونٹ سے کم میں ہر پانچ اونٹ پر ایک بکری زکاۃ ہے۔