كتاب الزكاة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل 31. باب مَا جَاءَ فِي الْمُتَصَدِّقِ يَرِثُ صَدَقَتَهُ باب: صدقہ دینے والا اپنے صدقہ کا وارث ہو جائے تو کیسا ہے؟
بریدہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھا ہوا تھا، اتنے میں ایک عورت نے آپ کے پاس آ کر کہا: اللہ کے رسول! میں نے اپنی ماں کو ایک لونڈی صدقے میں دی تھی، اب وہ مر گئیں (تو اس لونڈی کا کیا ہو گا؟) آپ نے فرمایا: ”تمہیں ثواب بھی مل گیا اور میراث نے اُسے تمہیں لوٹا بھی دیا“۔ اس نے پوچھا: اللہ کے رسول! میری ماں پر ایک ماہ کے روزے فرض تھے، کیا میں ان کی طرف سے روزے رکھ لوں؟ آپ نے فرمایا: ”تو ان کی طرف سے روزہ رکھ لے“، اس نے پوچھا: اللہ کے رسول! انہوں نے کبھی حج نہیں کیا، کیا میں ان کی طرف سے حج کر لوں؟ آپ نے فرمایا: ”ہاں، ان کی طرف سے حج کر لے“۔
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- بریدہ رضی الله عنہ کی یہ حدیث صرف اسی طریق سے جانی جاتی ہے۔ ۳- اکثر اہل علم کا عمل اسی پر ہے کہ آدمی جب کوئی صدقہ کرے پھر وہ اس کا وارث ہو جائے تو اس کے لیے وہ جائز ہے، ۴- اور بعض کہتے ہیں: صدقہ تو اس نے اللہ کی خاطر کیا تھا لہٰذا جب اس کا وارث ہو جائے تو لازم ہے کہ پھر اسے اسی کے راستے میں صرف کر دے (یہ زیادہ افضل ہے)۔ تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصوم 27 (1149)، سنن ابی داود/ الزکاة 31 (1656)، سنن ابن ماجہ/الصدقات 3 (2394)، (تحفة الأشراف: 1980)، مسند احمد (5/351، 361) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1759 و 2394)
|