كتاب الزكاة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل 32. باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ الْعَوْدِ فِي الصَّدَقَةِ باب: صدقہ دے کر واپس لینے کی کراہت کا بیان۔
عمر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے کسی کو ایک گھوڑا اللہ کی راہ میں دیا، پھر دیکھا کہ وہ گھوڑا بیچا جا رہا ہے تو اسے خریدنا چاہا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنا صدقہ واپس نہ لو“ ۱؎۔
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اکثر اہل علم کا اسی پر عمل ہے۔ تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الزکاة 100 (2617)، (تحفة الأشراف: 10526)، وأخرجہ: صحیح البخاری/الزکاة 59 (1490)، والہبة 30 (2623)، و37 (2636)، والوصایا 31 (2775)، والجہاد 119 (2970)، و137 (3003)، صحیح مسلم/الہبات 1 (1620)، سنن النسائی/الزکاة 100 (2616)، سنن ابن ماجہ/الصدقات 1 (2390)، موطا امام مالک/الزکاة 26 (49)، مسند احمد (1/40، 54)، من غیر ہذا الطریق کما أخرجہ صحیح البخاری/الزکاة 59 (1489)، وسنن النسائی/الزکاة 100 (2618)، من مسند عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: کیونکہ صدقہ دے کر واپس لینے والا اس کتے کی طرح ہے جو قے کر کے چاٹ لیتا ہے، ظاہر حدیث سے استدلال کرتے ہوئے بعض علماء نے اپنے دیئے ہوئے صدقے کے خریدنے کو حرام کہا ہے، لیکن جمہور نے اسے کراہت تنزیہی پر محمول کیا ہے کیونکہ فی نفسہ اس میں کوئی قباحت نہیں، قباحت دوسرے کی وجہ سے ہے کیونکہ بسا اوقات صدقہ دینے والا لینے والے سے جب اپنا صدقہ خریدتا ہے تو اس کے اس احسان کی وجہ سے جو صدقہ دے کر اس نے اس پر کیا تھا وہ قیمت میں رعایت سے کام لیتا ہے، نیز بظاہر یہ حدیث ابو سعید خدری رضی الله عنہ کی حدیث «لا تحل الصدقة إلا لخمسة لعامل عليها اورجل اشتراها بما … الحديث» کے معارض ہے، تطبیق اس طرح دی جاتی ہے کہ عمر رضی الله عنہ والی حدیث کراہت تنزیہی پر محمول کی جائے گی اور ابوسعید رضی الله عنہ والی روایت بیان جواز پر، یا عمر رضی الله عنہ کی روایت نفل صدقے کے سلسلہ میں ہے اور ابو سعید خدری رضی الله عنہ کی روایت فرض صدقے کے بارے میں ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2390)
|